افسانہ

رحمن کے جوتے

دن بھر کام کرنے کے بعد، جب بوڑھا رحمان گھر پہنچا تو بھوک اسے بہت ستارہی تھی۔ جینا کی ماں، جینا کی ماں، اس نے چلاتے ہوئے کہا۔۔۔ کھانا نکال دے بس جھٹ سے۔ بڑھیا اس وقت اپنے ہاتھ کپڑوں لتوں میں گیلے کیے بیٹھی تھی اور پیشتر اس کے کہ وہ اپنے ہاتھ پونچھ لے، رحمان نے ایک دم اپنے جوتے کھاٹ ...

مزید پڑھیے

تلا دان

دھوبی کے گھر کہیں گورا چٹا چھوکرا پیدا ہو جائے تواس کا نام بابو رکھ دیتے ہیں۔ سادھورام کے گھر بابو نے جنم لیا اور یہ صرف بابو کی شکل و صورت پر ہی موقوف نہیں تھا، جب وہ بڑا ہوا تو اس کی تمام عادتیں بابوؤں جیسی تھیں۔ ماں کو حقارت سے ’اے یو‘ اور باپ کو ’چل بے‘ کہنا اس نے نہ جانے ...

مزید پڑھیے

میں نے لاکھوں کے بول سہے

خالدہ توفیق درختوں کے جھرمٹ میں نمودار ہو کر سیدھی میری جانب چلی آرہی تھی۔ اس کے بال شانوں پر بکھرے پڑے تھے۔ جن میں اس نے زرد رنگ کے دو جنگلی پھول اڑس رکھے تھے۔ دور سے وہ شانتی نکیتن کی کوئی بنگالی طالب علم معلوم ہو رہی تھی جو آمی کوشی موشی قسم کی باتیں کرتی ہو، لیکن جب وہ قریب ...

مزید پڑھیے

پالی ہل کی ایک رات

(ایک تمثیل جس کے سارے کردار قطعی فرضی ہیں۔) کردار۔ (۱) ہومائے ارد شیر جنک والا (۲) رودا بہ جنک والا (۳) آنٹ فیروزہ (۴) آغائے وار اب کا ظم زادہ (۵) خانم گلچہر اسفند یاری مقام: پالی ہل، بمبئی زمانہ: جولائی ۱۹۷۶ء وقت آٹھ بجے شب وسیع اسٹیج۔۔۔ عقبی دیوار کے وسط میں کھلا دریچہ۔ اس ...

مزید پڑھیے

ایں دفتر بے معنی۔۔۔

نہ جانے کیسا پاگل پن تھا۔ انوکھا اور دل چسپ۔ پر اب تو کہکشاں کا یہ نقرئی راستہ پریوں کی سرزمین تک پہنچنے سے پہلے ہی ختم ہوچکا ہے۔ کیسی تھکن، کیسی اکتاہٹ، کیسی بے کیفی۔ آدھے جلے ہوئے سگرٹوں کا بجھا بجھا دھواں فرن کے خشک پتّوں کے اوپر سے گزرتا ہوا اندھیرے میں پھیلتا جارہا ...

مزید پڑھیے

یہ باتیں

میرے دماغ میں اتنے بہت سے خیالات تیزی سے رقص کررہے ہیں۔۔۔ یہ بے معنی اور بے سروپا باتیں۔۔۔ نہ معلوم میرے چھوٹے سے سر میں اتنی ساری باتیں کیسے ٹھونس دی گئیں۔۔۔ میرا بے چارہ چھوٹا سا سر۔۔۔ بالوں کی سیاہ لٹوں میں لپٹا ہوا۔۔۔ میرے سیاہ بال اور نیلی آنکھیں بہت پسند کی جاتی ہیں۔۔۔ ...

مزید پڑھیے

نظارہ درمیاں ہے

تارا بائی کی آنکھیں تاروں کی ایسی روشن ہیں اور وہ گرد وپیش کی ہر چیز کو حیرت سے تکتی ہے۔ در اصل تارا بائی کے چہرے پر آنکھیں ہی آنکھیں ہیں۔ وہ قحط کی سوکھی ماری لڑکی ہے۔ جسے بیگم الماس خورشید عالم کے ہاں کام کرتے ہوئےصرف چند ماہ ہوئے ہیں۔ اور وہ اپنی مالکن کے شاندار فلیٹ کے ساز ...

مزید پڑھیے

اودھ کی شام

عجیب۔۔۔ بیحد عجیب۔۔۔ تو تم میرے ساتھ نہیں ناچوگی، نہیں۔ کیوں کہ تم انگریز ہو اور اعلیٰ خاندانوں کی ہندوستانی لڑکیوں کا فوجیوں اور خصوصاً امریکن اور انگریز فوجیوں کے ساتھ رقص کرنا بڑی ویسی بات ہے اور جویہ دیوزاد سا فوجی پچھلے آدھ گھنٹہ سے برابر تمہارے ساتھ لڑھک رہا ہے وہ تو ...

مزید پڑھیے

آسماں بھی ہے ستم ایجاد کیا!

جولائی ۴۴ء کی ایک ابر آلود سہ پہر جب وادیوں اور مکانوں کی سرخ چھتوں پر گہرا نیلا کہرا چھایا ہوا تھا اور پہاڑ کی چوٹیوں پر تیرتے ہوئے بادل برآمدوں کے شیشوں سے ٹکڑا رہے تھے۔ سوائے کے ایک لاؤنج میں، تاش کھیلنے والوں کے مجمع سے ذرا پرے ایک میز کے گرد وہ پانچوں چپ چاپ بیٹھے تھے۔ وہ ...

مزید پڑھیے

ڈالن والا

ہر تیسرے دن، سہ پہر کے وقت ایک بے حد دبلا پتلا بوڑھا، گھسے اور جگہ جگہ سے چمکتے ہوئے سیاہ کوٹ پتلون میں ملبوس، سیاہ گول ٹوپی اوڑھے، پتلی کمانی والی چھوٹے چھوٹے شیشوں کی عینک لگائے، ہاتھ میں چھڑی لیے برساتی میں داخل ہوتا اور چھڑی کو آہستہ آہستہ بجری پر کھٹکھٹاتا۔ فقیرا باہر ...

مزید پڑھیے
صفحہ 72 سے 233