افسانہ

نا مراد

صفدر، نقش بندوں کے ہاں کا بڑا لڑکا کالج سے گھر لوٹا، تو کھانا کھا کر قیلولہ کے لیے لیٹ گیا۔سونے سے پہلے اس کے ہاتھ میں اخبار تھا جس میں لکھی ہوئی خبریں پیٹ میں تخمیر کے ساتھ دھندلی ہوتی گئیں۔۔۔ ہوتی گئیں۔۔۔ صفدر کو پتہ تھا کہ وہ سو رہا ہے، اس کے اعضاء ایک تفریح اور تفرج کے قائل ہو ...

مزید پڑھیے

ہڈیاں اور پھول

آٹھ، نو مہینے کے متواتر استعمال سے میرے بوٹوں کے تلے گھس گئے تھے اور ان میں دو ایک ایسے چھوٹے چھوٹے سوراخ پیدا ہو گئے جن میں سے کیچڑ داخل ہو کر انھیں گیلا کرنے کے علاوہ میری طبیعت کی عیاشی کے ثبوت، یعنی ریشمی جرابوں کو خراب کر دیا کرتی۔ ایک قسم کی لچلچاہٹ کی کیفیت میں میرے حواس ...

مزید پڑھیے

مقدس جھوٹ

اپنے خدا پرست خاندان میں، میں سب سے چھوٹا تھا۔ جب میں چھ سال کا تھا تو اس وقت میرے باپ کی عمر پچاس کے لگ بھگ تھی۔ میرے باپ کو نزلے کی پرانی بیماری تھی۔ اس لیے وہ کچھ گنگنا کر بولتے تھے۔ ان کا دماغ آسانی سے خوشبو اور بدبو میں فرق محسوس نہیں کر سکتا تھا۔ کبھی کبھی ان کی باتوں پر لوگ ...

مزید پڑھیے

گھر میں بازار میں

دیوار پر لٹکتے ہوئے ’’شیکوشا‘‘ نے صبح کے آٹھ بجا دیے۔ درشی نے آنکھ کھولی اور ایک سوالیہ نگاہ سے نئے آبنوسی کلاک کی طرف دیکھا، جس کی آٹھ سریلی ضربیں اس کے ذہن میں گونج پیدا کرتی ہوئی ہر لحظہ مدھم ہو رہی تھیں۔۔۔ ایک گھٹیا سا قالین تھا اور یہی ایک کلاک جو درشی کے استاد نے اسے شادی ...

مزید پڑھیے

منگل اشٹکا

۱۲ کارتک۔ تلسی بیاہ کا تہوار تھا۔ اسی دن نندہ اور وجے کا بیاہ ہوا۔ نندہ کے چہرے کی سپیدی اور سرخی کسی رنگ ریز کے نا تجربہ کار شاگرد کے سرخ رنگے ہوئے کپڑے کی مانند تھی اور وہ کسی مستور جذبے سے سر تا پا کانپ رہی تھی۔ اگر اس خود فراموشی میں صرف اسے اتنا سا خیال رہتا کہ وہ کہاں کھڑی ...

مزید پڑھیے

دس منٹ بارش میں

ابوبکر روڈ شام کے اندھیرے میں گم ہو رہی ہے۔ یوں دکھائی دیتا ہے، جیسے کوئی کشادہ سا راستہ کسی کوئلے کی کان میں جا رہا ہے۔ سخت بارش میں ورونٹا کی باڑ، سفرینا کا گلاب، قطب سید حسین مکّی کے مزار شریف کے کھنڈر میں، ایک کھلتے ہوئے مشکی رنگ کی گھوڑی جس کی پشت نم آلود ہو کر سیاہ ساٹن کی ...

مزید پڑھیے

وہ بڈھا

میں نہیں جانتی۔ میں تو مزے میں چلی جا رہی تھی۔ میرے ہاتھ میں کالے رنگ کا ایک پرس تھا، جس میں چاندی کے تار سے کچھ کڑھا ہوا تھا اور میں ہاتھ میں اسے گھما رہی تھی۔ کچھ دیر میں اچک کر فٹ پاتھ پر ہو گئی، کیو ں کہ مین روڈ پر سے ادھر آنے والی بسیں اڈے پر پہنچنے اور ٹائم کیپر کو ٹائم دینے کے ...

مزید پڑھیے

غلامی

آخر تیتیس سال کی طویل ملازمت کے بعد پنشن پاکر پولھو رام گھر پہنچا۔ گھر کے سب چھوٹے بڑے اس کے منتظر تھے اور اس کی بیوی سرسوں کا تیل لیے کھڑی تھی۔کب پولھو رام آئے اور وہ دہلیز پھاندنے سے پہلے چوکھٹ پر تیل گرا دے اور پھر نوبت، اپنے بڑے بیٹے کو اشارہ کرے کہ وہ پھولوں کا ہار اپنے بوڑھے ...

مزید پڑھیے

لمس

یوں معلوم ہوتا تھا جیسے کوئی بات ہجوم کے بہت سے آدمیوں کی سمجھ میں نہیں آ رہی۔ ان کے سامنے رسی کے حلقے ہیں۔ پتھر کے ایک بڑے سے چبوترے پر ایک مجسمہ بڑی سی چادر میں لپٹا ہوا تھا، جسے وہ بار بار دیکھتے، دیکھ دیکھ کر آنکھیں جھپکتے، بے اطمینانی ظاہر کرتے ہوئے جمائیاں لیتے، اور پھر ...

مزید پڑھیے

اغوا

’’آلی ۔۔۔ آلی ۔۔۔‘‘ دلاور سنگھ نے زور سے پکارا۔ آلی ۔۔۔ علی جو، ہمارے ٹھیکے کا کشمیری مزدور تھا۔ منشی دلاور سنگھ کی آواز سن کر علی جو ایک پل کے لیے رکا۔ ڈوبتے ہوئے سورج کی کرنیں ابھی تک لیموں کی طرح ترش تھیں اور علی جو کی سرخ رگوں سے بھری ہوئی آنکھوں نے انھیں چکھنے سے انکار کر ...

مزید پڑھیے
صفحہ 64 سے 233