افسانہ

ستارے، چاندنی، مے، پھول، خوشبو

ہال کمرے کے سوئچ کا کنٹرول نوجوانوں کے گروپ نے سنبھال لیا تھا۔ لہٰذا پیلی نیلی سرخ ہر قسم کی روشنیاں ناچتے ہوئے جوڑوں کے براؤن بالوں اور مایوس چہروں کو دمکانے لگیں ۔وہ اپنے چوڑے کندھوں پر جھکی ناچتی اس شوخ لڑکی کے ساتھ راؤنڈ مکمل کرکے بڑی شائستگی بڑی احتیاط سے علیحدہ ہو گیا۔ ...

مزید پڑھیے

آخری صفحہ

چیئرنگ کراس کے طویل گھماؤ والے فٹ پاتھ پر اس نے ’’سالوس‘‘ سے ان کو نکلتے دیکھا۔ چابی کا چھلا انگلی میں انگوٹھی کی طرح گھماتے وہ سڑک کے پا ر پارکنگ لاٹ کی طرف آ رہے تھے۔ اس نے آنکھوں پر انگلیوں کے چھجے سے تیز دھوپ کی شعاعوں کو روکا۔ ہاں وہی تو تھے۔ یہ کب آئے بھلا اور دیکھو تو کسی ...

مزید پڑھیے

سورج زمین پر اترا تھا

سائمہ رحیم الدین کی ڈھیر ساری ریہرسلز تھیں۔ یوں تو سائمہ ہر فیشن شو کو سنجیدگی سے لیتی تھی لیکن اس فیشن شو کی ایک خاص بات بھی تھی۔ ایک تو یہی ایک شو تھا جو سیزن پرہو رہا تھا۔ لیکن بڑی بات وہ مغلیہ درباری کا رنگ ڈھنگ تھاجو پی سی کی سٹیج پر کمرشل آرٹس والوں نے عہد شاہجہاں یا عہد ...

مزید پڑھیے

ریت پر تیرتے جزیرے

’’انگریز بہادر بڑا مہربان رہا تھا تمہارے آغا جی کے دادا حضور پر۔ اور کیوں نہ ہوتا بھئی۔ وہ بھی آڑے وقتوں میں انگریز کے بڑے کام آئے تھے۔ سن ستاون میں جب انگریز کا بوریا بستر گول ہوتا نظر آرہا تھا تو تمہارے پڑدادا نے ان کی بڑی مدد کی۔ غدر کے موقع پر چھوٹے لاٹ صاحب کو فسادیوں سے ...

مزید پڑھیے

میں تجھے چاہتا نہیں لیکن۔۔۔

ہیگل اور مارکس کے تقابلی جائزے پر لیکچر روز کی طرح آج بھی بیزارکن تھا۔ میں کتنی دیر سے دانت بھینچ کر جمائیاں روکنے کی کوشش کر رہی تھی۔ ایک تو موضوع کی سنگینی، اس پر سر احمر کی بیزار سی تھکی تھکی مندی ہوئی آواز۔ وہ ڈائس پر دونوں ہاتھوں کی انگلیاں آپس میں بھینچے چابی سے چلنے والے ...

مزید پڑھیے

دستک

رات کے کتنے پہر ہوتے ہیں اور یہ ان میں سے کونسواں پہر گزر رہا تھا،جانے؟ سفید کھدر کے لیمپ شیڈ کے نیچے وہ ابتدائے رات سے اپنے سے دگنی وزن کی کتاب لے کر بیٹھی تھی۔ گلاس میں رکھے دودھ پر یخ ہو کر کریم کی موٹی تہ جم گئی تھی۔ چوکیدار کی ڈرادینے والی سیٹی کبھی بہت دُور سنائی دیتی تھی ...

مزید پڑھیے

جو نگری نگری بھٹکائے

صائمہ نے تیسری منزل سے نیچے جھانک کر دیکھا۔ کیمپس سے ہوسٹل تک کی خالی سڑک پر نہر کے کنارے کنارے اکیلے چلنا نہایت بور کام ہے۔ اگر کہیں سے وہ کم بخت طوبیٰ مل جائے جس کی زندگی مصروفیات سے پُر اور وقت کم یاب تھا۔ لیکن وہ نیچے نہیں تھی۔ وہ کیفے ٹیریا بھی نہیں تھی۔ وہ ڈاکٹر غزنوی کے ...

مزید پڑھیے

زرد گلاب

ہاں یہ وہی تصویر ہے۔۔۔ وہی جو نہ جانے کب سے ہمارے کھانے والے کمرے میں لگی تھی۔۔۔ وہی جو نہ جانے کب سے ہمارے کھانے والے کمرے میں لگی تھی۔۔۔ یہ وہی ہے، بڑی سی بھاری تصویر جو تقریباً آدھے دیوار کو گھیرے تھی، یہی فریم اس وقت بھی تھا، یہی چوڑا سنہری فریم جس میں کٹاؤ کی جالی بنی تھی۔ ...

مزید پڑھیے

اللہ دے بندہ لے

جب فخرو سرسی سے سمبھل آیا تو اس نے دھوتی کی جگہ تہمد با ندھا۔ کمری اتار کے کرتا پہنا، سمبھل سے مراد آباد پہنچا تو تہمد کی جگہ پاجامے نے اور کرتے کی قمیض نے لے لی۔ سرسی میں وہ الف کے نام لٹھا نہیں جانتا تھا، سمبھل میں ہمارے ماموں نے اس کو اردو پڑھنا لکھنا سکھایا اور مراد آباد پہنچ ...

مزید پڑھیے

ماں

وہ اوندھے منہ زمین پر گر کر ہاتھ پاؤں مارنے لگا۔ جن بچوں کے ساتھ وہ کھیل کو د میں مشغول تھا وہ دوڑتے ہوئے اس کے گھر گئے اور اس کی ماں کو ساتھ لے آئے ۔ ماں نے جب روتے روتے اپنے دوپٹے سے اس کے جھاگ بھرے منھ کو صاف کیا تو وہ تھوڑی دیر بعد پھر سے اپنے حواس میں آگیا۔ ماں اسے گھرلے آئی اور ...

مزید پڑھیے
صفحہ 62 سے 233