افسانہ

ایک زاہدہ، ایک فاحشہ

جاوید مسعود سے میرا اتنا گہرا دوستانہ تھا کہ میں ایک قدم بھی اس کی مرضی کے خلاف اٹھا نہیں سکتا تھا۔ وہ مجھ پر نثار تھا میں اس پر۔ ہم ہر روز قریب قریب دس بارہ گھنٹے ساتھ ساتھ رہتے۔ وہ اپنے رشتے داروں سے خوش نہیں تھا اس لیے جب بھی وہ بات کرتا تو کبھی اپنے بڑے بھائی کی برائی کرتا اور ...

مزید پڑھیے

اولاد

جب زبیدہ کی شادی ہوئی تو اس کی عمر پچیس برس کی تھی۔ اس کے ماں باپ تو یہ چاہتے تھے کہ سترہ برس کے ہوتے ہی اس کا بیاہ ہو جائے مگر کوئی مناسب و موزوں رشتہ ملتا ہی نہیں تھا۔ اگر کسی جگہ بات طے ہونے پاتی تو کوئی ایسی مشکل پیدا ہو جاتی کہ رشتہ عملی صورت اختیار نہ کرسکتا۔ آخر جب زبیدہ ...

مزید پڑھیے

جسم اور روح

مجیب نے اچانک مجھ سے سوال کیا، ’’کیا تم اس آدمی کو جانتے ہو؟‘‘ گفتگو کا موضوع یہ تھا کہ دنیا میں ایسے کئی اشخاص موجود ہیں جو ایک منٹ کے اندر اندر لاکھوں اور کروڑوں کو ضرب دے سکتے ہیں، ان کی تقسیم کرسکتے ہیں۔ آنے پائی کا حساب چشم زدن میں آپ کو بتا سکتے ہیں۔ اس گفتگو کے دوران ...

مزید پڑھیے

ایکٹریس کی آنکھ

’’پاپوں کی گٹھری‘‘ کی شوٹنگ تمام شب ہوتی رہی تھی،رات کے تھکے ماندے ایکٹر، لکڑی کے کمرے میں جو کمپنی کے ولن نے اپنے میک اپ کے لیے خاص طور پرتیار کرایا تھا اور جس میں فرصت کے وقت سب ایکٹر اور ایکٹرسیں سیٹھ کی مالی حالت پر تبصرہ کیا کرتے تھے، صوفوں اور کرسیوں پر اونگھ رہے تھے۔ اس ...

مزید پڑھیے

جھمکے

سُنار کی اُنگلیاں جھمکوں کو برش سے پالش کر رہی ہیں جھمکے چمکنے لگتے ہیں ستار کے پاس ہی ایک آدمی بیٹھا ہے جھمکوں کی چمک دیکھ کر اس کی آنکھیں تمتما اُٹھتی ہیں بڑی بے تابی سے وہ اپنے ہاتھ ان جھمکوں کی طرف بڑھاتا ہے اور سُنار کہتا ہے، ’’بس اب رہنے دو مجھے‘‘ سُنار اپنے گاہک کو اپنی ...

مزید پڑھیے

انار کلی

نام اس کا سلیم تھا مگر اس کے یار دوست اسے شہزادہ سلیم کہتے تھے۔ غالباً اس لیے کہ اس کے خدو خال مغلئی تھے۔ خوبصورت تھا۔ چال ڈھال سے رعونت ٹپکتی تھی۔ اس کا باپ پی ڈبلیو ڈی کے دفتر میں ملازم تھا۔ تنخواہ زیادہ سے زیادہ سو روپے ہوگی مگر بڑے ٹھاٹ سے رہتا۔ ظاہر ہے کہ رشوت کھاتا تھا۔ یہی ...

مزید پڑھیے

چودھویں کا چاند

اکثر لوگوں کا طرزِ زندگی، ان کے حالات پر منحصر ہوتا ہے اور بعض بیکار اپنی تقدیر کا رونا روتے ہیں۔ حالانکہ اس سے حاصل وصول کچھ بھی نہیں ہوتا۔ وہ سمجھتے ہیں اگر حالات بہتر ہوتے تو وہ ضرور دنیا میں کچھ کر دکھاتے۔ بیشتر ایسے بھی ہیں جو مجبوریوں کے باعث قسمت پر شاکر رہتے ہیں۔ ان کی ...

مزید پڑھیے

بابو گوپی ناتھ

بابو گوپی ناتھ سے میری ملاقات سن چالیس میں ہوئی۔ ان دنوں میں بمبئی کا ایک ہفتہ وار پرچہ ایڈٹ کیا کرتا تھا۔ دفتر میں عبدالرحیم سینڈو، ایک ناٹے قد کے آدمی کے ساتھ داخل ہوا۔ میں اس وقت لیڈر لکھ رہا تھا۔ سینڈو نے اپنے مخصوص انداز میں بآواز بلند مجھے آداب کیا اور اپنے ساتھی سے متعارف ...

مزید پڑھیے

تماشا

دو تین روز سے طیارے سیاہ عقابوں کی طرح پر پھلائے خاموش فضا میں منڈلا رہے تھے، جیسے وہ کسی شکار کی جستجو میں ہوں۔ سرخ آندھیاں وقتاً فوقتاً کسی آنے والے خونی حادثے کا پیغام لا رہی تھیں۔ سنسان بازاروں میں مسلح پولیس کی گشت ایک عجیب ہیبت ناک سماں پیش کر رہی تھی۔ وہ بازار جو صبح سے ...

مزید پڑھیے

دھواں

وہ جب اسکول کی طرف روانہ ہوا تو اس نے راستے میں ایک قصائی دیکھا،جس کے سر پر ایک بہت بڑا ٹوکرا تھا۔ اس ٹوکرے میں دو تازہ ذبح کیے ہوئے بکرے تھے۔ کھالیں اتری ہوئی تھیں، اور ان کے ننگے گوشت میں سے دھواں اٹھ رہا تھا۔ جگہ جگہ پر یہ گوشت جس کو دیکھ کر مسعود کے ٹھنڈے گالوں پر گرمی کی لہریں ...

مزید پڑھیے
صفحہ 57 سے 233