افسانہ

قلم کی امامت

مرمری سے دودھیا جبہ و سیہ عمامہ میں مستور وہ نوجوان کسی عمیق فکر کے زیرِ اثر ماحول پہ تنے سکوت کا اک ساکن حصہ محسوس ہوتا تھا۔ کنپٹی پہ رگیں سوچ کی پکی گانٹھ سے بندھی رکھی تھیں، دندان تلے دبے دندان، جبڑوں کے ابھاروں کو کسی مصور کی کھنچی لکیروں کی طرح واضح کئے دیتے اور بھینچی ہوئی ...

مزید پڑھیے

منتظر

ایک شاہانہ محل، اونچی اونچی دیواریں، قلعہ نما عمارت جہاں داخلی راستے سے لے کر محل کی سیڑھیوں تک شمع دان موجود تھے، پہرہ دینے کے لئے۔ اس حویلی کی خاص بات یہی تھی کہ کوئی پہرہ دار نہ ہوتے ہوئے بھی ڈھیروں پہرہ دار تھے، اتنی روشنیوں کی صورت میں وہ روشنی اور وہ اجالے ہی تو اس حویلی پر ...

مزید پڑھیے

جیون جل

’’اے ذی وقار شہزادی ! یہ ہے راز کوہ ندا کا‘‘۔ اجنبی ہواؤں کی ذائقہ شناس او ر طویل مسافتوں کی دھول میں اٹے حاتم نے کوہ ندا کا تمام ماجرا گوش گزار کیا۔۔۔ مکمل دل جمعی سے! حاتم کی آمد کا اعلان ہونے کے بعد ، ہر چند شہزادی مصررہی کہ اس نے بہت ہرج مرج کھینچا ہے، پہلے آب خنک و معطر سے ...

مزید پڑھیے

نشے کی پہلی ترنگ

جوان! بیس سال کا جوان ہے۔ وہ گردبادِحیات ، تاثراتِ روحانیہ، مرأتِ وجدان کن کو کہتے ہیں، اس سے بالکل بے خبرہے۔ حظوظات نفسانیہ میں شدت سے منہمک اور ہوا و ہوس سے مغلوب! جہاں بزم عیش دیکھی ادھر ہی کو دوڑنا، کہیں آہنگ طرب سنا، اسی میں شریک ہونا، جہاں معلوم ہوا کہ کوئی مجلس مستانہ ...

مزید پڑھیے

جواب

راولپنڈی 30 اکتوبر 1925 میری شریر عذرا! تم نے اپنے خط میں عقل والی عورت بننے کوشش تو بہت کی لیکن ہر سطر سے صاف ٹپک رہا ہے کہ تم وہی شریر عذرا ہو۔ سب سے اول شادی کی دلی مبارکباد دیتی ہوں، یقین مانو، میں اپنی عمر کی چند برس اس بات پر فدا کرنے کو تیار ہوں کہ تمھارے سرخ رخساروں کو جن پر ...

مزید پڑھیے

صحبت نا جنس

(دو لڑکیوں میں خط و کتابت) حیدرآباد دکن، 24 ستمبر 1925ء میری پیاری سلما جانی! جو باتیں میں کسی سے کہہ نہیں سکتی وہ تمھیں لکھنا چاہتی ہوں۔ ہائے وہ مدرسے کے دن کہ جب مجھے کوئی تکلیف ہوئی یا مرضی کے خلاف کوئی بات ہوئی اور میں تمھارے کمرے میں پہنچی، اگر تم کسی بات کسی کام میں مشغول بھی ...

مزید پڑھیے

اب اور کہنے کی ضرورت نہیں

یہ دنیا بھی عجیب و غریب ہے۔۔۔ خاص کر آج کا زمانہ۔۔۔ قانون کو جس طرح فریب دیا جاتا ہے ،اس کے متعلق شاید آپ کو زیادہ علم نہ ہو۔ آج کل قانون ایک بے معنی چیز بن کر رہ گیا ہے ۔ ادھر کوئی نیا قانون بنتا ہے، ادھر یار لوگ اس کا توڑ سوچ لیتے ہیں، اس کے علاوہ اپنے بچاؤ کی کئی صورتیں پیدا کر ...

مزید پڑھیے

ٹیٹوال کا کتا

کئی دن سے طرفین اپنے اپنے مورچے بر جمے ہوئے تھے۔ دن میں ادھر اور ادھر سے دس بارہ فائر کیے جاتے جن کی آواز کے ساتھ کوئی انسانی چیخ بلند نہیں ہوتی تھی۔ موسم بہت خوشگوار تھا۔ہواخودروپھولوں کی مہک میں بسی ہوئی تھی۔ پہاڑیوں کی اونچائیوں اور ڈھلوانوں پر جنگ سے بے خبرقدرت اپنے مقررہ ...

مزید پڑھیے

آرٹسٹ لوگ

جمیلہ کو پہلی بار محمود نے باغ جناح میں دیکھا۔ وہ اپنی دو سہیلیوں کے ساتھ چہل قدمی کررہی تھی۔ سب نے کالے برقعے پہنے تھے۔ مگر نقابیں الٹی ہوئی تھیں۔ محمود سوچنے لگا یہ کس قسم کا پردہ ہے کہ برقع اوڑھا ہوا ہے مگر چہرہ ننگا ہے۔۔۔ آخری اس پردے کا مطلب کیا۔۔۔؟ محمود جمیلہ کے حسن سے بہت ...

مزید پڑھیے

آنکھیں

اس کے سارے جسم میں مجھے اس کی آنکھیں بہت پسند تھیں۔یہ آنکھیں بالکل ایسی ہی تھیں جیسے اندھیری رات میں موٹر کارکی ہیڈ لائیٹس ،جن کو آدمی سب سے پہلے دیکھتا ہے۔ آپ یہ نہ سمجھیے گا کہ وہ بہت خوبصورت آنکھیں تھیں۔ ہرگز نہیں۔ میں خوبصورتی اور بدصورتی میں تمیز کرسکتا ہوں۔ لیکن معاف ...

مزید پڑھیے
صفحہ 51 سے 233