افسانہ

پوتھی پڑھی پڑھی

بالکنی میں کھڑے ہونے کے بعد جب میں نے اوپر نظر اٹھائی تو راکھ کے رنگ کے آسمان کو دیکھتے ہی طبیعت بجھ سی گئی۔ اُداسیاں پھن پھیلائے میرے دائیں بائیں آ کھڑی ہوئیں ۔ مجھے خود کو ان ناگنوں کا شکار نہیں ہونے دینا چاہیے۔زندگی ٹھہر تو نہیں گئی۔ ایسا نہیں ہے کہ راکھ کے رنگ کا آسمان ...

مزید پڑھیے

بالکنی

’’چلو۔۔۔ چلو چلو۔۔۔ راستہ دو۔۔۔ ایک طرف۔۔۔ ہاں۔۔۔‘‘ دوسپاہی گیٹ سے اندر داخل ہوئے۔ اُن کے پیچھے ایک اعلیٰ افسر اور اُس کے عقب میں اور دو سپاہی تھے۔ ’’لیکن ہم نے کِیا کیا ہے بھیّا۔۔۔ یہاں تو کوئی نہیں ہے۔ ہم تو خود پریشان ہیں حالات سے۔ ہمارے گھر میں کوئی لڑکا بھی نہیں ہے۔ ...

مزید پڑھیے

ایک چاقو کا فاصلہ

عصمت چغتائی پر صد سالہ عالمی سیمینار کا آخری دن تھا۔ آڈیٹوریم فکشن نگاروں، نقادوں، پروفیسروں، ریسرچ اسکالروں، فیمنسٹوں، کمیونسٹوں، سوشلسٹوں اور صحافیوں کے علاوہ دیگر دیسی اور بدیسی ادیبوں سے بھرا ہوا تھا۔ ایک سے بڑھ کر ایک مضمون اور خاکے پڑھے گئے، تقریریں بھی بڑی پر جوش ...

مزید پڑھیے

ذہن زاد

”بیٹے قرطاس تم رو کیوں رہے ہو؟رونے کی کوئی ضرورت نہیں۔ تم خود کو تنہا نہ سمجھو۔ اگر تمہیں یہ لگتا ہے کہ تمہارا وجود فرضی ہے تو میں تم سے کہہ دینا چاہتا ہوں کہ وجود میرا کون سا حقیقی ہے۔ تم تو ان ڈھائی تین کروڑ سے کہیں بہتر ہو۔ ہاں۔۔۔! ڈھائی تین کروڑ ہی تو ہوتے ہیں زندگی سے چمٹ ...

مزید پڑھیے

پزّا بوائے

پزا بوائے نے اپنی بائیک پارکنگ میں کھڑی کی، وارمر (Warmer) سے پزا نکالا اور لفٹ میں سوار ہوگیا۔ اب وہ ایک ڈور بیل بجا رہا تھا، کچھ ہی دیر میں دروازہ کھلا۔ ایک گورا، خوبصورت اور لمبی انگلیوں کے ناخنوں پر نیل پینٹ والا ہاتھ باہر آیا۔ اس نے پزا بوائے کا گریبان پکڑا اور اندر کھینچ لیا، ...

مزید پڑھیے

ایش ٹرے

جِم (Gym) نے آخری بار ایک لمبی سانس چھوڑی اور اسٹیلا (Stella) کے برابر میں ہی ڈھیر ہو گیا۔ دونوں کافی دیر تک چھت کو دیکھتے رہے۔ سانسوں کی بازگشت دھیمی ہوئی۔ اسٹیلانے اپنا نازک ہاتھ جم کے پیٹ پر پھیرتے ہوئے کہا، ”دس سال پہلے جب ہم ٹین (Teen) تھے تب تمہارے Six Pack Abs ہوا کرتے تھے۔ تمہاری Physique ...

مزید پڑھیے

نوز پیس

ارمان نے جب آنکھ اٹھا کر اس کی طرف دیکھاتو دیکھتا ہی رہ گیا۔ اس کی چمکدار، بڑی اور پر اثر آنکھیں تنی ہوئی ابروؤں کے نیچے روشن چراغوں کی طرح دکھائی دے رہی تھیں۔ جن میں وہ کچھ دیر کے لیے کھو گیا تھا۔ صرف آنکھیں ہی تو تھیں جنہیں ارمان دیکھ سکتا تھا کیوں کہ اس لڑکی نے خود کو برقع میں ...

مزید پڑھیے

اپنی اپنی زندگی

یہ دوسری صبحِ کاذب تھی کہ ’’اَلصَّلٰوۃُ خَیْر’‘ مِنَ النَّوْم‘‘ کی آواز پر نہ تو وہ بستر سے ایک جھٹکے سے اٹھی، نہ ہی بِنا دیکھے پیروں میں چپل اُڑسی کہ غسل خانے کی جانب لپکے۔ اس کے ذہن کی اندھیر نگری میں سوچوں کا کہرام مچا تھا،بل کہ سوچ کے دونوں سرے ایک دوسرے سے گتھم گتھا تھے ...

مزید پڑھیے

بند کمروں کی شناسائیاں

دو چار روز سے گھر میں کچھ ہو رہا تھا۔ اس کے بچے اور میاں کچھ پلان کر رہے تھے۔ فون آ جا رہے تھے اور اس کامیاں بچوں کو بتا رہا تھا کہ ہاں فلاں وقت ٹھیک ہے، ہاں ہاں فلاں کا گھر بھی صحیح رہے گا۔ زرینہ کو اس تمام Activityسے یہ پلّے پڑا کہ کسی بڑی خاتون شخصیت سے ملاقات کا وقت اور مقام طے ہو ...

مزید پڑھیے

کم آشنائی، گریز پائی

نہ کم نہ زیادہ پورے ستائیس برس بعد اسے اچانک محسوس ہوا کہ آج دھوپ بہت دھوم دھام سے نکلی ہے۔ اس کے چاروں جانب بے حد شفّاف روشنی تھی۔ وہ باہر لان میں کرسی ڈالے بیٹھی تھی۔ اس نے آنکھیں سکیڑیں، تھوڑا کرسی کے پیچھے کھسکی اور گردن کو کندھوں پر پھینک کر آسمان کی طرف دیکھا تو اسے دھوپ کے ...

مزید پڑھیے
صفحہ 21 سے 233