سیاست

باندھ کے گھنگھرو سیاست ہی نچاتی ہے ہمیں
اور ہم ناچتے رہتے ہیں طوائف کی طرح
اور حکومت کے اشاروں پہ ہمارے ٹھمکے
یہ بتاتے ہیں کہ ہم بھی ہیں رضامند یہاں
کون ہیں کنس یا راون کے طرف دار کہو
کون ہم میں سے ہے ظالم کا طرف دار کہو
وقت بے وقت ملے زخم کے ناسور تو ہیں
ہم بھی عیسیٰ پہ ہوئے ظلم سے رنجور تو ہیں
سن بھی لو حضرت شبیر پہ رونے والو
ان مظالم پہ یہاں اشک بار ہم بھی تو ہیں
ہیں اگر رام ہمارے تو تمہارے بھی تو ہیں
بس محمد ہیں مسلماں کے تو ایسا بھی نہیں
گامزن راہ صداقت پہ اگر ہیں ہم بھی
تو یہ نانک پہ کسی قوم کا دعویٰ کیوں ہو
اب ہمیں کون پڑھاتا ہے یہ نفرت کے سبق
یہ وہی قوم ہے کہتے ہیں سیاست جس کو
باندھ کے گھنگھرو سیاست ہی نچاتی ہے ہمیں
اور ہم ناچتے رہتے ہیں طوائف کی طرح