صرف ان کے دل میں بسنے کے لئے
صرف ان کے دل میں بسنے کے لئے
بک گئے ہم ایک سپنے کے لئے
قطرے قطرے پر لکھی ہے داستاں
آئے گا کیا کوئی پڑھنے کے لئے
ایسی عادت غم کی ہم کو ہو گئی
چاہیے غم کوئی ہنسنے کے لئے
پہلے نوچا ہے پروں کو اور پھر
کر دیا آزاد اڑنے کے لئے
سوچتے ہیں آستیں کو دیکھ کر
کیا انہیں پالا تھا ڈسنے کے لئے
دوست دشمن غیر اپنے اجنبی
تاک میں بیٹھے ہیں ڈنکنے کے لئے
کتنے ہیں تیار دنیا میں جواں
دیپ کی مانند جلنے کے لئے
تیری کیا اوقات ہے آنندؔ جب
شمس بھی مجبور ڈھلنے کے لئے