شیشے کا کرب
ابھی تو میں شفاف شیشہ ہوں معصوم ہوں بے ریا ہوں
کوئی رنگ مجھ میں نہیں ہے
کوئی روپ میرا نہیں ہے
کرن جو بھی آئے گی میرے بدن تک
مرے پار ہو جائے گی بے محابا
کوئی رنگ اپنا میں اس کو نہ دوں گا
ابھی تو میں بے رنگ و بے روپ ہوں بے ریا ہوں
ابھی دکھ سہوں گا
لہو زندگی کا میں بھروں گا
شراروں سے کچھ روپ لوں گا
اندھیروں سے کچھ دھوپ لوں گا
ابھی تو ذرا دوستوں کی مدارات کر لوں
ذرا حادثوں سے ملاقات کر لوں
کہ آلودہ ہو جاؤں گا جب سے سیماب غم سے
تو آئینہ بن کر
تمہاری عنایات لوٹا کے واپس تمہیں کو
سبک دوش ہو جاؤں گا میں