شہر میرا حجرۂ آفات ہے

شہر میرا حجرۂ آفات ہے
سر پہ سورج اور گھر میں رات ہے


سرخ تھے چہرے بدن شاداب تھے
یہ ابھی دو چار دن کی بات ہے


پھوٹنے ہی والا ہے چشمہ یہاں
ساری دنیا عرصۂ عرفات ہے


وہ تو ہے بے چین ملنے کے لئے
درمیاں خود میری اپنی ذات ہے


میں ہوں انجمؔ آفات نیم شب
مجھ سے برگشتہ اندھیری رات ہے