Aziz Warsi

عزیز وارثی

عزیز وارثی کے تمام مواد

38 غزل (Ghazal)

    ہر آنکھ میں مستی ہے کہیے بھی تو کیا کہیے

    ہر آنکھ میں مستی ہے کہیے بھی تو کیا کہیے اور آپ کی بستی ہے کہیے بھی تو کیا کہیے ہر شے سے کنارہ بھی اور انجمن آرا بھی کیا آپ کی ہستی ہے کہیے بھی تو کیا کہیے بت خانے میں دن کاٹا میخانے میں شب گزری نشہ ہے نہ مستی ہے کہیے بھی تو کیا کہیے یہ دور صنم پرور ہر شخص یہاں آذر صحرا ہے نہ بستی ...

    مزید پڑھیے

    یورش آلام ہے لیکن مرا دل ایک ہے

    یورش آلام ہے لیکن مرا دل ایک ہے سینکڑوں موجوں کی زد میں آج ساحل ایک ہے یوں تو ہیں لاکھوں حسیں الفت کے قابل ایک ہے چار جانب ہیں شعاعیں ماہ کامل ایک ہے آہ سوزاں نالۂ شب گیر یا ضبط و سکوں بد نصیبوں کے لئے ان سب کا حاصل ایک ہے قیس ہو فرہاد ہو وامق ہو یا محمود ہو ہیں نگاہیں مختلف ...

    مزید پڑھیے

    یہ ہم پر لطف کیسا یہ کرم کیا

    یہ ہم پر لطف کیسا یہ کرم کیا بدل ڈالے ہیں انداز ستم کیا زمانہ ہیچ ہے اپنی نظر میں زمانے کی خوشی کیا اور غم کیا جب اس محفل کو ہم کہتے ہیں اپنا پھر اس محفل میں فکر بیش و کم کیا نظر آتی ہے دنیا خوبصورت مرے ساغر کے آگے جام و جم کیا جبیں ہے بے نیاز کفر و ایماں در بت خانہ کیا صحن حرم ...

    مزید پڑھیے

    عشق شعلہ نہ حسن شبنم ہے

    عشق شعلہ نہ حسن شبنم ہے سب طلسم سرشت آدم ہے اب یہ مایوسیوں کا عالم ہے فرط راحت بھی شدت غم ہے آج اس کور دل میں زمانے میں کون تیری ادا کا محرم ہے کیوں کرے وہ مسرتوں کی تلاش جس کی فطرت ہی خوگر غم ہے اک قیامت ہے تیرا ہر انداز ہر ادا فتنۂ مجسم ہے آنکھ بدلی ہوئی ہے دنیا کی جب سے تیری ...

    مزید پڑھیے

    جلوۂ دوست کسی وقت بھی روپوش نہیں

    جلوۂ دوست کسی وقت بھی روپوش نہیں ہائے محرومیٔ قسمت کہ ہمیں ہوش نہیں آپ احسان کے انداز تو سیکھیں پہلے فطرت عشق بھی احسان فراموش نہیں صرف وہ لوگ ہی دیوانہ سمجھتے ہیں مجھے آج اس دور میں اپنا بھی جنہیں ہوش نہیں وہ مری بادہ پرستی کو ابھی کیا جانے جو مری طرح ابھی میکدہ بر دوش ...

    مزید پڑھیے

تمام