مجھے یاد آ رہا ہے کوئی آنسوؤں میں ڈھل کے
مجھے یاد آ رہا ہے کوئی آنسوؤں میں ڈھل کے
کوئی آ گیا یہاں بھی مرے ساتھ ساتھ چل کے
اک پل قرار آتا دو دن کی زندگی میں
بے چینیاں ہی ملتیں صورت بدل بدل کے
ہم مفلسوں کی جھولی خالی ہے دل بھرے ہیں
سمجھا کے راہزن کو ہم آئے بچ نکل کے
کچھ تو قلیلؔ تم بھی اپنا خیال رکھنا
مقتل میں ڈھل گئے ہیں کچھ شہر آج کل کے