شام کی راہ دیکھتا ہوں میں

شام کی راہ دیکھتا ہوں میں
ایک جلتا ہوا دیا ہوں میں


تیرا کہنا کہ بے وفا ہوں میں
اپنی نظروں سے گر گیا ہوں میں


میں تمہیں گھر پہ مل نہیں سکتا
خود سے ملنے کہیں چلا ہوں میں


مت سمجھ مجھ کو محسن گرداب
ایک کشتی کا نا خدا ہوں میں


تیری منزل ہے راستہ میرا
یاد رکھ تیرا رہنما ہوں میں


ساری مخلوق مجھ پہ حیراں ہے
کچھ فرشتوں کا رتجگا ہوں میں


ایک بوڑھا شجر یہ کہتا ہے
کچھ پرندوں کا آسرا ہوں میں


میری گولی غلط لگی تم کو
دشمنوں سے نہیں ملا ہوں میں


ساقیا قاعدے سکھا مجھ کو
میکدے میں ابھی نیا ہوں میں


جتنے تیرے ہیں چاہنے والے
یاد رکھ سب سے ہی سوا ہوں میں


آبلے پاؤں میں تو ہیں فرحتؔ
پھر بھی منزل تک آ گیا ہوں میں