اگر نظر میں کوئی جستجو نہیں تو نہیں
اگر نظر میں کوئی جستجو نہیں تو نہیں
جو میں نہیں تو نہیں اور جو تو نہیں تو نہیں
کسے خیال ہے اپنے سوا کسی کا یہاں
یہاں کسی کو تری آرزو نہیں تو نہیں
مرے تو شہر میں بہتی ہیں خون کی ندیاں
اسے نصیب کوئی آب جو نہیں تو نہیں
ابھی تو ذہن میں سپنوں کا شور جاری ہے
ابھی جو تم سے کوئی گفتگو نہیں تو نہیں
تمہیں تمہاری یہ سج دھج رہے مبارک اور
مرا دریدہ گریباں رفو نہیں تو نہیں
میں اپنے طرز پہ آیا ہوں جیت کر بازی
تری نظر میں اگر سرخ رو نہیں تو نہیں
کسی ملیح سے چہرے پہ جان دیں فرحتؔ
کوئی نصیب میں گر ماہ رو نہیں تو نہیں