شاعر کا لخت جگر
میرے گھر میں تو جو اے نور نظر پیدا ہوا
خوش نصیبی ہے تری شاعر کے گھر پیدا ہوا
تیری بہنیں اور بھائی سب کے سب ہیں نابکار
ایک لشکر گو کہ تجھ سے پیشتر پیدا ہوا
ذوق شعر و شاعری بالکل کسی میں بھی نہیں
ان میں سے ہر ایک بس جیسے صفر پیدا ہوا
باپ کے نقش قدم پر تو چلے گا ہے یقیں
میرے جیسا دیدہ ور بار دگر پیدا ہوا
لوگ تیری شاعری سن کر کہیں گے برملا
میرؔ پھر پیدا ہوا ہے پھر جگرؔ پیدا ہوا
چاہتے تو تھے مرے اغیار تو پیدا نہ ہو
پھر بھی یہ ہمت ہے تیری تو اگر پیدا ہوا
میں بڑا حیران تھا اور سوچتا تھا بار بار
کس طرح یہ صاحب علم و ہنر پیدا ہوا
آخرش عقدہ یہ کھولا ماں نے تیری ایک دن
کیا جتن کرنے پہ یہ جان پدر پیدا ہوا
پی گئی تھی گھول کر آزادؔ کی آب حیات
تب کہیں گھر میں مرے تجھ سا پسر پیدا ہوا