دادی اماں کا نعمت خانہ
دادی کا تھا دولت خانہ
گھر کیا تھا اک جنت خانہ
بچپن میرا گزرا اس میں
بے شک تھا وہ شفقت خانہ
باورچی خانے میں اس کے
لکڑی کا تھا نعمت خانہ
خانے اس میں اتنے سارے
سمجھو جیسے حیرت خانہ
کھانے پینے کی چیزوں کا
لگتا تھا وہ برکت خانہ
شیرینی بھی نمکینی بھی
ہر خانہ تھا لذت خانہ
دودھ اس میں اور لسی اس میں
اور اس میں اک شربت خانہ
پھل اور سبزی کی خوشبو سے
ہر دم جیسے نکہت خانہ
یاد آتے ہیں دن بچپن کے
اور دادی کا نعمت خانہ