سختیوں سے گزر رہا ہوں میں
سختیوں سے گزر رہا ہوں میں
گویا قسطوں میں مر رہا ہوں میں
دوستوں کی نوازشیں توبہ
اپنے سایہ سے ڈر رہا ہوں میں
ظلمتوں کا غرور ٹوٹے گا
نور بن کر ابھر رہا ہوں میں
ایک عالم تو یوں بھی گزرا ہے
آپ سے بے خبر رہا ہوں میں
کوئی آ کر سمیٹ لے مجھ کو
ریزہ ریزہ بکھر رہا ہوں میں
چن کے کانٹے وقارؔ نفرت کے
اپنے دامن میں بھر رہا ہوں میں