کیوں یہ حسن نظر دیا تو نے
کیوں یہ حسن نظر دیا تو نے
وقف آلام کر دیا تو نے
مندمل جو کبھی نہ ہو پائے
ایسا زخم جگر دیا تو نے
کون منصور جو چڑھے سولی
یوں تو سب کو جگر دیا تو نے
ڈوبتی نبض کرب سناٹے
اور حکم سفر دیا تو نے
زندگی چھاؤں کو ترستی ہے
کیسا جلتا سفر دیا تو نے
تاج بنتے ہی ہاتھ کٹتے ہیں
کیسا دست ہنر دیا تو نے
اس جہاں کا ہر ایک غم لا کر
میرے دامن میں بھر دیا تو نے
سب کے ہاتھوں میں دے دیے پتھر
مجھ کو شیشے کا گھر دیا تو نے
جس نے مجھ کو وقار بخشا ہے
وہ غم معتبر دیا تو نے