جعفر رضا کے تمام مواد

19 غزل (Ghazal)

    نشتر سی دل میں چبھتی ہوئی بات لے چلیں

    نشتر سی دل میں چبھتی ہوئی بات لے چلیں آئے ہیں تو خلوص کی سوغات لے چلیں ویرانیوں کے گھر میں مرا دم ہی گھٹ نہ جائے آ اے خیال یار تجھے ساتھ لے چلیں جب روشنی تھی چلتا تھا سایہ بھی ساتھ ساتھ اب ہے اندھیری رات کسے ساتھ لے چلیں جس میں امید و یاس فریب نظر رہی اس ہفت خوان غم کی روایات لے ...

    مزید پڑھیے

    ہجوم یاس میں بھی آس جاوداں ٹھہری

    ہجوم یاس میں بھی آس جاوداں ٹھہری یہ اپنی دھرتی کی بوباس بے کراں ٹھہری وہ روکتے رہے ملکوں کی سرحدوں کے پرے کشش دلوں کی تو پروائی تھی کہاں ٹھہری امید و بیم میں کتنے کنول ہوئے روشن تمہاری چشم تغافل جہاں جہاں ٹھہری نمود فکر نے کتنے بنائے ریت پہ نقش میں کیا کروں کہ یہ تصویر بے زباں ...

    مزید پڑھیے

    کب ہوا مٹھی میں آتی ہے عبث دوڑا کیا

    کب ہوا مٹھی میں آتی ہے عبث دوڑا کیا جانے کیا کیا کل یوں ہی میں رات بھر سوچا کیا اب تو اس ترک تعلق میں مجھے بھی لطف ہے جو کیا تم نے مری خاطر بہت اچھا کیا جیسے وہ بھی فلسفے کے نکتۂ پیچیدہ ہوں میری باتیں میرے بدلے غیر سے سمجھا کیا پھر مجھے دریافت کرنے کی اسے حسرت رہی وہ مجھے دیمک ...

    مزید پڑھیے

    آتش فکر بدن گھلتا ہو پیہم جیسے

    آتش فکر بدن گھلتا ہو پیہم جیسے کسی ناگن نے کہیں چاٹی ہو شبنم جیسے بس اسی موڑ سے کچھ آگے ہے منزل اپنی حادثے موت نشان رہ پر خم جیسے برف آلودہ گلوں پر یہ چمکتی کرنیں ان کی ہنستی ہوئی آنکھیں ہوئیں پر نم جیسے موسم گل میں یہ پتوں کے کھڑکنے کی صدا نفس عمر کی آواز ہو مدھم جیسے زخم دل ...

    مزید پڑھیے

    تھا ان کی طرح میں بھی آغاز میں سودائی

    تھا ان کی طرح میں بھی آغاز میں سودائی بڑھنے دو جنوں یاراں آ جائے گی دانائی پھر دل کا تقاضہ ہے اس شوخ سے کچھ کہئے پھر کوہ تمنا پر اک برق سی لہرائی آئین زباں بندی جس عہد میں نافذ ہو اس عہد میں خاموشی ہو جائے ہے گویائی جب آگ لگی گھر میں تھا کون بجھانے کو اب تک تو ملا ہم کو ہر شخص ...

    مزید پڑھیے

تمام