ساون آیا تم نہ آئے دن بیتے
ساون آیا تم نہ آئے دن بیتے
ہم نے نینوں دیپ جلائے دن بیتے
اموا کی چھاؤں میں بیٹھے یگ بیتا
تم کو دل کی بات سنائے دن بیتے
بادل پنچھی اور پردیس ہے ایک سمان
ندیا تو کیوں نیر بہائے دن بیتے
جانے کب سورج نکلا کب رین ہوئی
ہم تو کچھ بھی جان نہ پائے دن بیتے
ہونٹوں پر مسکان مگر دل میں اگنی
آنکھوں میں ساون لہرائے دن بیتے
ہار تو اپنے بھاگ کی ریکھا دکھ کیسا
جیت کے تم بھی جیت نہ پائے دن بیتے
سانسوں میں کب پھول کھلے کچھ یاد نہیں
ادھروں سے امرت چھلکائے دن بیتے
جینا تو مشکل تھا لیکن سچ یہ ہے
جیت کے تم بھی جیت نہ پائے دن بیتے
اجلے کالے پنکھ پسارے یگ یگ سے
ایک پرندہ ہمیں اڑائے دن بیتے