ہوا کی جلتی ہوئی ردا کو سحاب کر دے
ہوا کی جلتی ہوئی ردا کو سحاب کر دے
سلگتی راتوں کی ساعتوں کو گلاب کر دے
میں پیاس بن کر سمندروں کو پکار آیا
جزا دے یا میری تشنگی کا حساب کر دے
سراب و صحرا حباب و دریا مری کہانی
ورق ورق نوچ کر مجھے بے کتاب کر دے
لہو کی بارش زمین سے پیار کا صلہ ہے
تو کاٹ دے میرا سر مجھے آفتاب کر دے
دعا کے سوکھے ہوئے لبوں پر عتاب کیسا
نچوڑ دے بادلوں کو آتش کو آب کر دے