گمرہی میں نئے رابطے مل گئے

گمرہی میں نئے رابطے مل گئے
راہ بھٹکے ہوئے قافلے مل گئے


میری تنہا روی کا بھرم مٹ گیا
ہم سفر راستوں میں نئے مل گئے


جانے والے اسی موڑ پر ایک دن
پھر ملیں گے اگر راستے مل گئے


میں ترے اور نزدیک آ جاؤں گا
قربتوں میں اگر فاصلے مل گئے


تیری تصویر البم سے گم تھی مگر
خط کئی تیرے لکھے ہوئے مل گئے


جانے کیا بات تھی آج پردیس میں
اجنبی اجنبی سے گلے مل گئے


آج پھر رات کی آنکھ نم ہو گئی
پھر سے ہم خواب کو جاگتے مل گئے