ساتھ کب تک نبھائے تنہائی

ساتھ کب تک نبھائے تنہائی
وہ نہ آئے نہ موت ہی آئی


عشق اک روز مہربان ہوا
مل گئی عمر بھر کی رسوائی


بے وفائی جو کر رہے تھے وہی
آج کہتے ہیں ہم کو ہرجائی


ہم نے کوشش تو کی بہت لیکن
وہ جو تھی بات پھر نہ بن پائی


اب تو خود سے بھی مل نہیں پاتے
جب سے ان سے ہوئی شناسائی


آج وہ بھی تو بن گئے دشمن
رازؔ بنتے تھے جو سگے بھائی