سامنے آنکھوں کے رقصاں تھا تماشا دوسرا

سامنے آنکھوں کے رقصاں تھا تماشا دوسرا
اور منظر میں نے دنیا کو دکھایا دوسرا


لمحۂ فرصت ملے تو غور کرنا چاہئے
بام و در کس کے چمن میں کون آیا دوسرا


رقص آسیب فنا جاری یہاں جب سے ہوا
ڈھونڈھتی ہیں اب ہوائیں بھی ٹھکانہ دوسرا


خود شناسی کے مراحل طے نہ ہو پائے اگر
میں بھی ہو جاؤں گا شاید رفتہ رفتہ دوسرا


اب خوشی سے ہم چلیں اس پر کہ جبری طور پر
سامنے اپنے رہا کب کوئی رستہ دوسرا


اک پیالے میں تھا امرت دوسرے میں زہر تھا
سوچ کر میں نے اٹھایا ہے پیالہ دوسرا


میں کہ پھولوں کی زباں میں بات کرتا تھا نسیمؔ
شہر کے حالات نے بخشا ہے لہجہ دوسرا