Naseem Sahar

نسیم سحر

  • 1944

نسیم سحر کے تمام مواد

13 غزل (Ghazal)

    بوند پانی کو مرا شہر ترس جاتا ہے

    بوند پانی کو مرا شہر ترس جاتا ہے اور بادل ہے کہ دریا پہ برس جاتا ہے آتشیں دھوپ سے ملتی ہے کبھی جس کو نمو وہی پودا کبھی بارش سے جھلس جاتا ہے راہ تشکیل وہ ارباب وفا نے کی تھی اب جہاں قافلۂ اہل ہوس جاتا ہے ہو چکی بوئے وفا شہر سے رخصت کب کی کوئی دن ہے کہ پھلوں میں سے بھی رس جاتا ...

    مزید پڑھیے

    جب خبر ہی نہ کوئی موسم گل کی آئی

    جب خبر ہی نہ کوئی موسم گل کی آئی کاغذی پھول پہ کچھ سوچ کے تتلی آئی سبز پتوں نے بھی شاخوں سے بغاوت کر دی آج اس شہر میں کس زور کی آندھی آئی اب یہ بستی ہوئی دیواروں کی کثرت کا شکار اب یہاں رہنے میں بے طرح خرابی آئی قہقہہ شب نے لگایا ہے بڑے طنز کے ساتھ صبح جب اپنی رہائی پہ بھی روتی ...

    مزید پڑھیے

    آپ ہی اپنا سفر دشوار تر میں نے کیا

    آپ ہی اپنا سفر دشوار تر میں نے کیا کیوں ملال فرقت دیوار و در میں نے کیا میرے قد کو ناپنا ہے تو ذرا اس پر نظر چوٹیاں اونچی تھیں کتنی جن کو سر میں نے کیا چل دیا منزل کی جانب کارواں میرے بغیر اپنے ہی شوق سفر کو ہم سفر میں نے کیا منزلیں دیتی نہ تھیں پہلے مجھے اپنا سراغ پھر جنوں میں ...

    مزید پڑھیے

    تھکے ہوؤں کو جو منزل کٹھن زیادہ ہوئی

    تھکے ہوؤں کو جو منزل کٹھن زیادہ ہوئی سفر کا عزم مصمم لگن زیادہ ہوئی اداس پیڑوں نے پتوں کی بھینٹ دے دی ہے خزاں میں رونق صحن چمن زیادہ ہوئی زباں پہ حبس کی خواہش مچل مچل اٹھی ہوا چلی تو گھروں میں گھٹن زیادہ ہوئی سفر کا مرحلۂ سخت ہی غنیمت تھا ٹھہر گئے تو بدن کی تھکن زیادہ ...

    مزید پڑھیے

    مکیں تھا وہ تو محبت کی بارگاہ تھا دل

    مکیں تھا وہ تو محبت کی بارگاہ تھا دل پھر اس کے بعد کوئی خانۂ تباہ تھا دل یہاں بھی آ کے غم یار نے ٹھکانہ کیا مرے لیے تو یہی اک پناہ گاہ تھا دل بضد اسی پہ تھا چلنا ہے کوئی جاناں کو جو میں نے راستہ بدلا تھا سد راہ تھا دل بنا لیا ہے اسے بھی حمایتی اس نے وگر نہ پہلے بڑا میرا خیر خواہ ...

    مزید پڑھیے

تمام

1 نظم (Nazm)

    شکست

    اس نے یہ سوچ کے توڑا تھا مرا دل کہ مرے دل میں کوئی عکس ہی اس کا نہ رہے اب یہ عالم ہے کہ جتنے بھی ہیں دل کے ٹکڑے عکس اتنے ہی مرے دل میں ہیں شامل اس کے

    مزید پڑھیے