روتا ہوں قدر دان متاع ہنر کو میں
روتا ہوں قدر دان متاع ہنر کو میں
لاؤں کہاں سے ڈھونڈھ کے اس دیدہ ور کو میں
صد حاصل طرب ہے رفاقت کی یہ گھڑی
وہ مجھ کو دیکھتے ہیں چراغ سحر کو میں
مدت ہوئی ہے چاک گریباں سئے ہوئے
کرتا ہوں یاد موسم دیوانہ گر کو میں
لب پر ہیں زندگی کی دعائیں بہر نفس
مایوس پا رہا ہوں مسیحا نظر کو میں
دیکھا ہے تم نے کوچۂ دل دار میں اسے
پہچانتا ہوں غالبؔ آشفتہ سر کو میں