سوتے سے وہ جاگ پڑا ہے
سوتے سے وہ جاگ پڑا ہے
خوابوں کا نقصان ہوا ہے
ہم بھی گھر میں آ بیٹھے ہیں
رستہ بھی سنسان پڑا ہے
بچے پب جی کھیل رہے ہیں
بوڑھا برگد دیکھ رہا ہے
پارک کی سونی بینچوں پر
شام کا سایہ پھیل رہا ہے
تنہائی کی گہری دھوپ میں
تیری یاد کا پھول کھلا ہے
اندر آ کر دیکھ کبھی تو
یاں پورا اک شہر بسا ہے
جیون یعنی کھیل تماشا
جتنا دیکھا اتنا بچا ہے