رستہ بھی ہمی لوگ تھے راہی بھی ہمیں تھے

رستہ بھی ہمی لوگ تھے راہی بھی ہمیں تھے
اور اپنی مسافت کی گواہی بھی ہمیں تھے


جو جنگ چھڑی تھی اسے جیتے بھی ہمیں لوگ
رن چھوڑ کے بھاگے وہ سپاہی بھی ہمیں تھے


وہ شہر بسا بھی تھا ہماری ہی بدولت
اس شہر تمنا کی تباہی بھی ہمیں تھے


روشن بھی ہمی سے رہی تقدیر ہماری
اور اپنے مقدر کی سیاہی بھی ہمیں تھے


ہے دام جو دریا میں وہ پھینکا تھا ہمیں نے
اس دام میں پھنستی ہوئی ماہی بھی ہمیں تھے