رسم ہوتی ہے مری اب بھی ادا میرے بعد

رسم ہوتی ہے مری اب بھی ادا میرے بعد
خاک اڑاتی ہے بیاباں میں صبا میرے بعد


عشق کو میرے جنوں کہہ کے نوازا تم نے
ہائے رسوا مجھے کیا کیا نہ کیا میرے بعد


اب مری طرح کسے کھینچ کے شامت لائی
کون ہے حاصل بیداد و جفا میرے بعد


ابر تو چھاتے ہیں مے خانے پہ اب بھی لیکن
لطف معدوم مکدر ہے فضا میرے بعد


میرے جاتے ہی گلستاں پہ اداسی چھائی
پھول تو پھول ہیں سبزہ نہ اگا میرے بعد


پوچھنے والا ہی تھا کون جہاں میں طالبؔ
نام بھی مٹ گیا اچھا ہی ہوا میرے بعد