کہیں زاغ کی رسائی کسی گوشۂ چمن میں

کہیں زاغ کی رسائی کسی گوشۂ چمن میں
کہیں خواب تو نہیں ہے مرا ذکر انجمن میں


میں کبھی حریم گل میں کبھی گوشۂ چمن میں
تجھے ڈھونڈھتا رہا ہوں میں ہر ایک انجمن میں


وہ لطیف کیفیت جو تری چشم کی عطا ہے
یہ ودیعت الٰہی کہاں بادۂ کہن میں


وہ حسیں جواں تھے کتنے مری زندگی کے حاصل
جو ملے تھے چند لمحے مجھے تیری انجمن میں


نہیں عزم جس کا تنہا میں وہ رہرو عدم ہوں
مرے دل کی حسرتیں بھی مرے ساتھ ہیں کفن میں


سر بزم ان کی مجھ پر جو نوازش کرم ہے
مرے حاسدوں کے طالبؔ لگی آگ تن بدن میں