رنگ نکھرتے پھول بکھرتے جائیں گے

رنگ نکھرتے پھول بکھرتے جائیں گے
جانے والے اک دن لوٹ کے آئیں گے


جھوٹی سچی باتیں ان کی مت سننا
پیار کے دشمن لوگ تمہیں بہکائیں گے


تیرے بعد جدائیاں کیسے کاٹی ہیں
اک اک لمحہ اک اک پل دہرائیں گے


ہوش خرد اور عقل و خرد کے معنی اب
دیوانے فرزانوں کو سمجھائیں گے


امڈ رہی ہے یادوں کی گھنگھور گھٹا
نینوں کے پھر بادل مینہ برسائیں گے


تیری چھوٹی چھوٹی خوشیوں کی خاطر
تیرے سارے دکھ اپناتے جائیں گے


تو بھی ڈھونڈ مجھے اور میں تجھ کو ڈھونڈوں
اک دوجے کو کھو کر اب پچھتائیں گے