رنگ لائے گی التجا میری

رنگ لائے گی التجا میری
سن ہی لے گا کبھی خدا میری


ضبط غم کو دعائیں دیتا ہوں
رہ گئی گھٹ کے ہر صدا میری


اس کی بندہ نوازیاں دیکھو
بخش دیتا ہے ہر خطا میری


سننے والوں کے دل تڑپ اٹھے
ساز غم بن گئی صدا میری


وصل ممکن نہیں وصال سہی
اب تو کچھ اور ہے دعا میری


بے سہاروں کا آسرا تو ہے
کون سنتا ترے سوا میری


یہ مشیت کے راز ہیں شنکرؔ
ابتدا میری انتہا میری