راستہ پرخار دلی دور ہے

راستہ پرخار دلی دور ہے
سچ کہا ہے یار دلی دور ہے


کام دلی کے سوا ہوتے نہیں
اور ناہنجار دلی دور ہے


اب کسی جا بھی سکوں ملتا نہیں
آسماں قہار دلی دور ہے


پھونک دیتا ہے ہر اک کے کان میں
صبح کا اخبار دلی دور ہے


کل تلک کہتے ہیں دلی دور تھی
آج بھی سرکار دلی دور ہے


صبح گزری شام ہونے آئی میر
تیز کر رفتار دلی دور ہے


کون دلی سے مسیحا لائے گا
اے دل بیمار دلی دور ہے