راہزن ہوں کہ رہنما ہوں میں
راہزن ہوں کہ رہنما ہوں میں
کون جانے کہ اصل کیا ہوں میں
وہ جو عبرت کا اک نشاں ٹھہرے
باغ والوں کو جانتا ہوں میں
مجھ سے خلق خدا لرزتی ہے
کس نوعیت کا پارسا ہوں میں
سادگی کو بھی جس پہ رشک آئے
اس تکلف کی انتہا ہوں میں
کس نے دیکھا یہ دیکھنا میرا
دل کی آنکھوں سے دیکھتا ہوں میں
بھیڑیے کی نگاہ ہے جن پر
ایسی بھیڑوں کو ہانکتا ہوں میں