کیوں تیرگی پہ تم کو گماں چاندنی کا ہے

کیوں تیرگی پہ تم کو گماں چاندنی کا ہے
آخر یہ رنگ روپ کہاں چاندنی کا ہے


ظلمت کا اشتہار بنے پھر رہے ہیں ہم
سوچو اگر تو یہ بھی زیاں چاندنی کا ہے


یہ روشنی کا شہر ہے کیسا کہ اب یہاں
دیکھا جسے بھی نوحہ کناں چاندنی کا ہے


اس شہر بے چراغ سے آؤ نکل چلیں
وہ اس لئے کہ شور یہاں چاندنی کا ہے


نا بینگی کے روگ میں ہیں مبتلا وہی
پروازؔ جن کا اپنا مکاں چاندنی کا ہے