راہ میں حق کے عزیزاں آپ کو قرباں کرو

راہ میں حق کے عزیزاں آپ کو قرباں کرو
یا نہیں اس پر تصدق اپنا جسم و جاں کرو


سالکاں کب لگ چلو گے رہ میں حق کے مور چل
عشق کی تیزی کو اپنے چھیڑ کر جولاں کرو


کاں تلک خاطر رکھو گے آرزو میں تنگ کر
غنچہ دل باد صبا سوں عشق کے خنداں کرو


عقل نفسانی تمن میں برقعۂ حیوان ہے
پھاڑ کر پردہ نظر کا آپ کو انساں کرو


خانۂ دل کو رکھو آباد حق کی یاد سوں
عشق کی آتش سوں تن کو جال کر ویراں کرو


توڑ کر تن کو کرو باریک پردے کی مثال
شمع نورانی لگا فانوس تن تاباں کرو


دیکھتے رہو روز و شب انکھیاں سوں تم رب کا جمال
نین کی تھالی میں اس کو جیوں در غلطاں کرو


پھیرتے رہو دید کا منکا نظر کے تار میں
رات دن انکھیاں کو اپنی اس طرف گرداں کرو