اگرچہ کار دنیا کچھ نہیں ہے
اگرچہ کار دنیا کچھ نہیں ہے مگر اس کے علاوہ کچھ نہیں ہے اگر دھرتی پہ بادل ہی نہ برسیں تو یہ دریا اکیلا کچھ نہیں ہے بہت ناراض ہیں اک دوسرے سے مگر دونوں میں جھگڑا کچھ نہیں ہے یہ جو کچھ ہو رہا ہے شہر بھر میں تماشا ہے تماشا کچھ نہیں ہے یہ میں ہوں جو بدل جاتا ہوں ہر روز زمانے میں ...