قومی زبان

اگرچہ کار دنیا کچھ نہیں ہے

اگرچہ کار دنیا کچھ نہیں ہے مگر اس کے علاوہ کچھ نہیں ہے اگر دھرتی پہ بادل ہی نہ برسیں تو یہ دریا اکیلا کچھ نہیں ہے بہت ناراض ہیں اک دوسرے سے مگر دونوں میں جھگڑا کچھ نہیں ہے یہ جو کچھ ہو رہا ہے شہر بھر میں تماشا ہے تماشا کچھ نہیں ہے یہ میں ہوں جو بدل جاتا ہوں ہر روز زمانے میں ...

مزید پڑھیے

آپ بھی نہیں آئے نیند بھی نہیں آئی

آپ بھی نہیں آئے نیند بھی نہیں آئی نیم وا دریچوں سے جھانکتی ہے تنہائی جاگ جاگ اٹھتے ہیں گن کلی کے میٹھے سر چھیڑ چھیڑ جاتی ہے گیسوؤں کی پروائی یوں مرے خیالوں میں تیری یاد رقصاں ہے جس طرح فضاؤں میں گونجتی ہے شہنائی گرد راہ بھی چپ ہے سنگ میل بھی خاموش طالبان منزل کی کچھ خبر نہیں ...

مزید پڑھیے

سورج کی کرن دیکھ کے بیزار ہوئے ہو

سورج کی کرن دیکھ کے بیزار ہوئے ہو شاید کہ ابھی خواب سے بے دار ہوئے ہو منزل ہے کہاں تم کو دکھائی نہیں دے گی تم اپنے لیے آپ ہی دیوار ہوئے ہو احساس کی دولت جو ملے گی تو کہاں سے کچھ بھی نہ رہا پاس تو ہشیار ہوئے ہو سوچو تو ہے موجود نہ سوچو تو نہیں ہے جس دام میں تم لوگ گرفتار ہوئے ...

مزید پڑھیے

منتظر دشت دل و جاں ہے کہ آہو آئے

منتظر دشت دل و جاں ہے کہ آہو آئے سارے منظر ہی بدل جائیں اگر تو آئے نیند آئے تو اچانک تری آہٹ سن لوں جاگ اٹھوں تو بدن سے تری خوشبو آئے بے ہنر ہاتھ چمکنے لگا سورج کی طرح آج ہم کس سے ملے آج کسے چھو آئے صوت ہی صوت ہے تصویر ہی تصویر ہے تو یاد تیری کئی باتیں کئی پہلو آئے ہم تجھے دیکھتے ...

مزید پڑھیے

عمر جتنی بھی کٹی اس کے بھروسے پہ کٹی (ردیف .. ا)

عمر جتنی بھی کٹی اس کے بھروسے پہ کٹی اور اب سوچتا ہوں اس کا بھروسہ کیا تھا تم نے اچھا کیا دامن کو بچا کر گزرے ہم تو بس راہ کی مٹی تھے ہمارا کیا تھا اس لیے آ کے ترے شہر میں آباد ہوئے ہم کو اس دشت نوردی سے بھی لینا کیا تھا یہ اگر سچ ہے کہ ہم اس سے بچھڑ کر خوش تھے رات دن اس کی طرف ...

مزید پڑھیے

رات کی نیندیں تو پہلے ہی اڑا کر لے گیا

رات کی نیندیں تو پہلے ہی اڑا کر لے گیا رہ گئی تھی آرزو سو وہ بھی آ کر لے گیا دن نکلتے ہی وہ خوابوں کے جزیرے کیا ہوئے صبح کا سورج مری آنکھیں چرا کر لے گیا دور سے دیکھو تو یہ دریا ہے پانی کی لکیر موج میں آیا تو جنگل بھی بہا کر لے گیا اس نے تو ان موتیوں پر خاک بھی ڈالی نہیں آنکھ کی ...

مزید پڑھیے

نہ سہی کچھ مگر اتنا تو کیا کرتے تھے

نہ سہی کچھ مگر اتنا تو کیا کرتے تھے وہ مجھے دیکھ کے پہچان لیا کرتے تھے آخر کار ہوئے تیری رضا کے پابند ہم کہ ہر بات پہ اصرار کیا کرتے تھے خاک ہیں اب تری گلیوں کی وہ عزت والے جو ترے شہر کا پانی نہ پیا کرتے تھے اب تو انسان کی عظمت بھی کوئی چیز نہیں لوگ پتھر کو خدا مان لیا کرتے ...

مزید پڑھیے

وہ جا چکا ہے تو کیوں بے قرار اتنے ہو

وہ جا چکا ہے تو کیوں بے قرار اتنے ہو محبت اس سے کرو جس کو بھول سکتے ہو نشان منزل جاں گر نہیں ملا نہ سہی چلو سفر تو کیا ہے کہیں تو پہنچے ہو تمام عمر نہ ملنے کا حوصلہ ہی سہی تم اپنے دل میں کوئی آرزو تو رکھتے ہو سفر بھی تم نے کیا آفتاب کی صورت ابھی تک اپنے ہی نقش قدم پہ چلتے ہو جو ...

مزید پڑھیے

چپ کے عالم میں وہ تصویر سی صورت اس کی

چپ کے عالم میں وہ تصویر سی صورت اس کی بولتی ہے تو بدل جاتی ہے رنگت اس کی سیڑھیاں چڑھتے اچانک وہ ملی تھی مجھ کو اس کی آواز میں موجود تھی حیرت اس کی ہاتھ چھو لوں تو لرز جاتی ہے پتے کی طرح وہی ناکردہ گناہی پہ ندامت اس کی کسی ٹھہری ہوئی ساعت کی طرح مہر بہ لب مجھ سے دیکھی نہیں جاتی یہ ...

مزید پڑھیے

ابلیس بھی رکھ لیتے ہیں جب نام فرشتے

ابلیس بھی رکھ لیتے ہیں جب نام فرشتے میں کیوں نہ کہوں مجھ سے بھی ہیں خام فرشتے وہ نور ہیں میں خاک ہوں لیکن مرے باعث لیتے نہیں اک لمحہ بھی آرام فرشتے تنہائی میں آ جاتی ہیں حوریں مرے گھر میں چمکاتے ہیں مسجد کے در و بام فرشتے اک میں ہی تو ہوں رات گئے جاگنے والا سو جاتے ہیں بے ہوش سر ...

مزید پڑھیے
صفحہ 923 سے 6203