قومی زبان

دل و نظر پہ ترے بعد کیا نہیں گزرا

دل و نظر پہ ترے بعد کیا نہیں گزرا تجھے گماں کہ کوئی حادثہ نہیں گزرا وہاں وہاں بھی مجھے لے گیا ہے شوق سفر کبھی جہاں سے کوئی قافلہ نہیں گزرا اگرچہ تو بھی نہیں اب دلوں کی دنیا میں مگر یہاں کوئی تیرے سوا نہیں گزرا ہم اب تو اس کو بھی اک حادثہ سمجھتے ہیں خیال تھا کہ کوئی حادثہ نہیں ...

مزید پڑھیے

دل کا برا نہیں مگر شخص عجیب ڈھب کا ہے

دل کا برا نہیں مگر شخص عجیب ڈھب کا ہے مجھ سے ہے خاص دشمنی ویسے تو یار سب کا ہے دوریوں نے مٹا دیے جو بھی تھے قربتوں کے رنج اب مری بات بات میں رنگ تری طلب کا ہے میرے لہو میں تھی رواں جب ترے سانس کی مہک جانے یہ کب کی بات ہے جانے یہ ذکر کب کا ہے ایک ذرا سی بات پر بدلی تھی جب تری نظر تجھ ...

مزید پڑھیے

جس نے تری آنکھوں میں شرارت نہیں دیکھی

جس نے تری آنکھوں میں شرارت نہیں دیکھی وہ لاکھ کہے اس نے محبت نہیں دیکھی اک روپ مرے خواب میں لہرا سا گیا تھا پھر دل میں کوئی چیز سلامت نہیں دیکھی آئینہ تجھے دیکھ کے گل نار ہوا تھا شاید تری آنکھوں نے وہ رنگت نہیں دیکھی یوں نقش ہوا آنکھ کی پتلی پہ وہ چہرہ پھر ہم نے کسی اور کی صورت ...

مزید پڑھیے

چراغ خود ہی بجھایا بجھا کے چھوڑ دیا

چراغ خود ہی بجھایا بجھا کے چھوڑ دیا وہ غیر تھا اسے اپنا بنا کے چھوڑ دیا ہزار چہرے ہیں موجود آدمی غائب یہ کس خرابے میں دنیا نے لا کے چھوڑ دیا میں اپنی جاں میں اسے جذب کس طرح کرتا اسے گلے سے لگایا لگا کے چھوڑ دیا میں جا چکا ہوں مرے واسطے اداس نہ ہو میں وہ ہوں تو نے جسے مسکرا کے ...

مزید پڑھیے

وہ مرے پاس ہے کیا پاس بلاؤں اس کو

وہ مرے پاس ہے کیا پاس بلاؤں اس کو دل میں رہتا ہے کہاں ڈھونڈنے جاؤں اس کو آج پھر پہلی ملاقات سے آغاز کروں آج پھر دور سے ہی دیکھ کے آؤں اس کو قید کر لوں اسے آنکھوں کے نہاں خانے میں چاہتا ہوں کہ کسی سے نہ ملاؤں اس کو اسے دنیا کی نگاہوں سے کروں میں محفوظ وہ وہاں ہو کہ جہاں دیکھ نہ ...

مزید پڑھیے

تری تلاش تو کیا تیری آس بھی نہ رہے

تری تلاش تو کیا تیری آس بھی نہ رہے عجب نہیں کہ کسی دن یہ پیاس بھی نہ رہے ہر ایک سمت خلا ہی خلا نظر آئیں خرابۂ دل ویراں میں یاس بھی نہ رہے غم فراق کی تلخی وہ دشت ہے کہ جہاں کوئی قریب تو کیا آس پاس بھی نہ رہے ترا خیال ہی پر تول کر اڑا لے جائے کوئی امید شریک حواس بھی نہ رہے تمام رنگ ...

مزید پڑھیے

میں اکیلا ہوں یہاں میرے سوا کوئی نہیں

میں اکیلا ہوں یہاں میرے سوا کوئی نہیں چل رہا ہوں اور میرا نقش پا کوئی نہیں ذہن کے تاریک گوشوں سے اٹھی تھی اک صدا میں نے پوچھا کون ہے اس نے کہا کوئی نہیں دیکھ کر ہر ایک شے کا فیصلہ کرتے ہیں لوگ آنکھ کی پتلی میں کیا ہے دیکھتا کوئی نہیں کس کو پہچانوں کہ ہر پہچان مشکل ہو گئی خود نما ...

مزید پڑھیے

جان مقدر میں تھی جان سے پیارا نہ تھا

جان مقدر میں تھی جان سے پیارا نہ تھا میرے لیے صبح تھی صبح کا تارا نہ تھا بحر شب و روز میں بہہ گئے تنکے سے ہم موج بلا خیز تھی اور کنارا نہ تھا جان کے دشمن تھے سب لوگ ترے شہر کے عمر کٹی جس جگہ پل بھی گزارا نہ تھا سرد رہی عمر بھر انجمن آرزو خار و خس شوق میں کوئی شرارہ نہ تھا کس کے ...

مزید پڑھیے

یہ کس غم سے عقیدت ہو گئی ہے

یہ کس غم سے عقیدت ہو گئی ہے غم دنیا سے فرصت ہو گئی ہے ہم اپنے حال پر خود رو دیے ہیں کبھی ایسی بھی حالت ہو گئی ہے اگر دو دل کہیں بھی مل گئے ہیں زمانے کو شکایت ہو گئی ہے کہاں میں اور کہاں آلام ہستی مگر جینا تو عادت ہو گئی ہے ذرا سا غم ہوا اور رو دیے ہم بڑی نازک طبیعت ہو گئی ہے خبر ...

مزید پڑھیے

حال اس کا ترے چہرہ پہ لکھا لگتا ہے

حال اس کا ترے چہرہ پہ لکھا لگتا ہے وہ جو چپ چاپ کھڑا ہے ترا کیا لگتا ہے یوں تری یاد میں دن رات مگن رہتا ہوں دل دھڑکنا ترے قدموں کی صدا لگتا ہے یوں تو ہر چیز سلامت ہے مری دنیا میں اک تعلق ہے کہ جو ٹوٹا ہوا لگتا ہے اے مرے جذب دروں مجھ میں کشش ہے اتنی جو خطا ہوتا ہے وہ تیر بھی آ لگتا ...

مزید پڑھیے
صفحہ 924 سے 6203