قومی زبان

ہم اپنے عشق کی بابت کچھ احتمال میں ہیں

ہم اپنے عشق کی بابت کچھ احتمال میں ہیں کہ تیری خوبیاں اک اور خوش خصال میں ہیں تمیز ہجر و وصال اس مقام پر بھی ہے حساب راہ محبت میں گرچہ حال میں ہیں کوئی بھی پاس نہیں تو ترا خیال نہ غم بقول پیر جہاں دیدہ ہم وصال میں ہیں بہت ضروری نہیں ہے کہ تو سبب ٹھہرے یہ بات اپنی جگہ ہم کسی ملال ...

مزید پڑھیے

نصیب چشم میں لکھا ہے گر پانی نہیں ہونا (ردیف .. ')

نصیب چشم میں لکھا ہے گر پانی نہیں ہونا تو کیا یہ طے ہے اب رنج پشیمانی نہیں ہونا سکوں سے جا لگے گی دل کی کشتی اپنے ساحل سے کہ اس برسات میں دریا کو طوفانی نہیں ہونا سبھی کچھ طے شدہ معمولی جیسا ہونے والا ہے کسی بھی واقعے کو وجہ حیرانی نہیں ہونا جنوں میں ممکنہ حد تک رہے گا ہوش بھی ...

مزید پڑھیے

اس سوچ میں ہی مرحلۂ شب گزر گیا

اس سوچ میں ہی مرحلۂ شب گزر گیا در وا کیا تو کس لیے سایہ بکھر گیا تا دیر اپنے ساتھ رہا میں زمانے بعد بے نام سا سکوت تھا جب رات گھر گیا رکھتا تھا حکم موت کا جو راہ وصل میں وہ لمحۂ فراق مرے ڈر سے مر گیا سب رونقیں بضد تھیں جہاں گھر بنانے کو وہ قریۂ وجود خلاؤں سے بھر گیا میں باندھ ہی ...

مزید پڑھیے

منکر حق

اک آواز ابھرتی آ رہی ہے دودھیا سی روشنی اک پردۂ بینائی سے ہو کر گزرتی گزرتی جا رہی ہے سلب ہوتی جا رہی ہے قوت انکار بھی اقرار بھی کچھ ہو رہا ہے یا کہوں کچھ ہے نہیں معلوم کیا ہے اور کیوں کچھ ہے اک انبوہ فراواں جوق اندر جوق سب افراد اقرا کی طرف جاتے ہوئے اور میں ادھر غار حرا کی چہل ...

مزید پڑھیے

تجزیہ

آج جس تناظر میں کائنات کو دیکھا ہر طرح مکمل تھی پہلے اتنی شدت سے کب خیال آیا تھا اس قدر اکیلا ہوں

مزید پڑھیے

ابھی میں یہ سوچ ہی رہا تھا

نیاز مندوں کی بھیڑ ہے اک قطار اندر قطار سارے کھڑے ہوئے ہیں میں فاصلے پر ہوں سوچتا ہوں کہ دست خالی کے اس سفر میں کمانا کیا اور گنوانا کیا ہے میں اس مقام عجیب یعنی 'کمانا کیا اور گنوانا کیا ہے' پہ جب پہنچتا ہوں دیکھتا کیا ہوں میں اسی دائرے کے اوپر کھڑا ہوا ہوں جہاں میں کل تھا جو فرق ...

مزید پڑھیے

کتاب گمراہ کر رہی ہے

کتاب گمراہ کر رہی ہے پہ اک یقیں ہے کہ اتنی گمراہیوں کے پیچھے کوئی تو اک راہ ہوگی جو منزلوں سے نہیں ملے گی سفر پہ جو گامزن رکھے گی یہ شرک کہنہ سفر کی وحدانیت کو مجروح کر رہا ہے کہاں کی منزل کہاں ہے منزل یہ شرک کے ہیں سراب سارے ہم آپ ہیں محو خواب سارے یہ شرک افیون بن کے خوں میں گھلا ...

مزید پڑھیے

بدل جائے گا سب کچھ یہ تماشا بھی نہیں ہوگا

بدل جائے گا سب کچھ یہ تماشا بھی نہیں ہوگا نظر آئے گا وہ منظر جو سوچا بھی نہیں ہوگا ہر اک لمحہ کسی شے کی کمی محسوس بھی ہوگی کہیں بھی دور تک کوئی خلا سا بھی نہیں ہوگا وہ آنکھیں بھی نہیں ہوں گی کہیں جو ان کہی باتیں ہوا میں سبز آنچل کا وہ لہرا بھی نہیں ہوگا سمٹ جائے گی دنیا ساعت ...

مزید پڑھیے

مجھے تسلیم بے چون و چرا تو حق بہ جانب تھا

مجھے تسلیم بے چون و چرا تو حق بہ جانب تھا مرے انفاس پر لیکن عجب پندار غالب تھا وگرنہ جو ہوا اس سے سوائے رنج کیا حاصل مگر ہاں مصلحت کی رو سے دیکھیں تو مناسب تھا میں تیرے بعد جس سے بھی ملا تیکھا رکھا لہجہ کہ اس بے لوث چاہت کے عوض اتنا تو واجب تھا میں کچھ پوچھوں بھی تو اکثر جواباً ...

مزید پڑھیے

سمندر تشنگی وحشت رسائی چشمۂ لب تک

سمندر تشنگی وحشت رسائی چشمۂ لب تک یہ سارا کھیل ان آنکھوں سے دیکھا تیرے کرتب تک تماشا گاہ دنیا میں تماشائی رہے ہم بھی سحر کی آرزو ہم نے بھی کی تھی جلوۂ شب تک نہ جانے وقت کا کیا فیصلہ ہے دیر کتنی ہے گھڑی کی سوئیاں بھی ہو چکی ہیں مضمحل اب تک کبھی فرصت ملی تو آسماں سے ہم یہ پوچھیں ...

مزید پڑھیے
صفحہ 896 سے 6203