پلا رہا ہے زمیں کو یہاں لہو کوئی اور
پلا رہا ہے زمیں کو یہاں لہو کوئی اور مگر ہیں پھول کسی کے ہے سرخ رو کوئی اور تری طلب تھی سو ہم دار تک چلے آئے اب آرزو کوئی باقی نہ جستجو کوئی اور یہ اتفاق نہیں ہے کہ قتل ہو جائے تری کہانی میں مجھ سا ہی ہو بہ ہو کوئی اور ہمیشہ بنتی ہوئی بات کو بگاڑتے ہیں کبھی کبھی تو میں خود ہی کبھو ...