قومی زبان

پلا رہا ہے زمیں کو یہاں لہو کوئی اور

پلا رہا ہے زمیں کو یہاں لہو کوئی اور مگر ہیں پھول کسی کے ہے سرخ رو کوئی اور تری طلب تھی سو ہم دار تک چلے آئے اب آرزو کوئی باقی نہ جستجو کوئی اور یہ اتفاق نہیں ہے کہ قتل ہو جائے تری کہانی میں مجھ سا ہی ہو بہ ہو کوئی اور ہمیشہ بنتی ہوئی بات کو بگاڑتے ہیں کبھی کبھی تو میں خود ہی کبھو ...

مزید پڑھیے

انتظار کی حد تک انتظار کرنا تھا

انتظار کی حد تک انتظار کرنا تھا اعتبار کی حد تک اعتبار کرنا تھا حال دل تو کہنا تھا مختصر مگر قاصد اختصار کی حد تک اختصار کرنا تھا خواب ہو کہ بیداری آہ و نالہ و زاری اختیار کی حد تک اختیار کرنا تھا اس نے حسب آسائش کی عدو کو فہمائش خاکسار کی حد تک خاکسار کرنا تھا نعش بھی مری اس ...

مزید پڑھیے

وصل‌ و فرقت عذاب ہیں دونوں

وصل‌ و فرقت عذاب ہیں دونوں باعث اضطراب ہیں دونوں کفر و ایماں ثواب ہیں دونوں تجھ سے ہی فیضیاب ہیں دونوں حسن میں آپ عشق میں احقر آپ اپنا جواب ہیں دونوں میں سر دار وہ پس چلمن کس قدر بے حجاب ہیں دونوں حسرت دید و نامرادئی شوق اک مکمل عذاب ہیں دونوں آپ کا ظلم میرا صبر و شکیب واقعی ...

مزید پڑھیے

سلسلہ تو کر قاصد اس تلک رسائی کا

سلسلہ تو کر قاصد اس تلک رسائی کا دکھ سہا نہیں جاتا یار کی جدائی کا جب ذرا مہک آئی شاخ میں لچک آئی باغباں کو دھیان آیا باغ کی صفائی کا فربہ تھا توانا تھا تیرا جانا مانا تھا جس پہ تو ہوا شیدا لونڈا ہے قصائی کا سر پہ پیر رکھتا ہے مجھ سے بیر رکھتا ہے میں نے کب کیا دعویٰ تجھ سے آشنائی ...

مزید پڑھیے

عہد پیری نے ہمیں رنگ دکھائے کیا کیا

عہد پیری نے ہمیں رنگ دکھائے کیا کیا سر پہ ہو شام تو بڑھ جاتے ہیں سائے کیا کیا ٹھوکریں لگنے لگیں ضعف بصارت کے سبب دیکھیے ضعف سماعت بھی دکھائے کیا کیا ترک الفت کی کبھی اور کبھی ترک مے کی اب تو احباب بھی دینے لگے رائے کیا کیا وائے نادانئ دل اس نے محبت کر کے رنج و غم مول لئے بیٹھے ...

مزید پڑھیے

ہم نے مانا کہ تغافل تیری عادت ہے ضرور

ہم نے مانا کہ تغافل تیری عادت ہے ضرور تیری افتاد میں شوخی و شرارت ہے ضرور یوں تو اس نے کیا اظہار ندامت ہے ضرور ایسا لگتا ہے کوئی اس میں شرارت ہے ضرور غیر سے سن کے مرا حال تأسف سے کہا جو یہ سچ ہے تو بری چیز محبت ہے ضرور واقعہ یہ ہے کہ انسان ہے مجبور محض سانحہ یہ ہے کہ مختار کہاوت ...

مزید پڑھیے

ایک تصویر جلانی ہے ابھی

ایک تصویر جلانی ہے ابھی ہاں مگر آنکھ میں پانی ہے ابھی اس نے جب ہاتھ ملایا تو لگا دل میں اک پھانس پرانی ہے ابھی ابھی باقی ہے بچھڑنا اس سے نا مکمل یہ کہانی ہے ابھی اے ہوا ایسی بھی عجلت کیا ہے؟ کیا کہیں آگ لگانی ہے ابھی راستہ روک رہی ہے اک یاد یہ بھی دیوار گرانی ہے ابھی یہ جو ...

مزید پڑھیے

روز تبدیل ہوا ہے مرے دل کا موسم (ردیف .. ے)

روز تبدیل ہوا ہے مرے دل کا موسم روز کمرے میں مرے سرد ہوا آئی ہے فکر کی آنچ میں پگھلے تو یہ معلوم ہوا کتنے پردوں میں چھپی ذات کی سچائی ہے روز آنکھوں میں اتر جاتا ہے خنجر کوئی ان دنوں اہل نظر کو غم بینائی ہے میرے چہرے سے جو پڑھ سکتے ہو پڑھ لو یارو دل کی ہر بات مرے لب پہ کہاں آئی ...

مزید پڑھیے

صورتوں کے شہر میں روزن ہی روزن دیکھ کر

صورتوں کے شہر میں روزن ہی روزن دیکھ کر گھر میں آ بیٹھے کشادہ گھر کا آنگن دیکھ کر لوگ ڈالے ہیں بدن پر فکر کے رنگیں غلاف آئنوں میں شخصیت کا کھردرا پن دیکھ کر بد گماں احباب ہوتے ہیں تو ہونے دیجئے بات کیوں ہو فکر و فن کی رنگ و روغن دیکھ کر ہم چلے تھے خواہشوں کا تجزیہ کرنے مگر رک گئے ...

مزید پڑھیے

دشت میں جو بھی ہے جیسا مرا دیکھا ہوا ہے

دشت میں جو بھی ہے جیسا مرا دیکھا ہوا ہے راستہ اس کے سفر کا مرا دیکھا ہوا ہے کس لئے چیختا چنگھاڑتا رہتا ہے بہت موج در موج یہ دریا مرا دیکھا ہوا ہے وقت کے ساتھ جو تبدیل ہوا کرتا ہے آئنہ آئنہ چہرا مرا دیکھا ہوا ہے رنگ و روغن مری تصویر کو دینے والا آب شفاف ہے کتنا مرا دیکھا ہوا ...

مزید پڑھیے
صفحہ 552 سے 6203