قومی زبان

کر سکے دفن نہ اس کوچہ میں احباب مجھے

کر سکے دفن نہ اس کوچہ میں احباب مجھے خاک میں دل کی کدورت نے دیا داب مجھے ہجر میں پاس نہ ہے زہر نہ خنجر افسوس نہ دئے موت کے بھی چرخ نے اسباب مجھے قاصد آیا ہے وہاں سے تو ذرا تھم اے ہوش بات تو کرنے دے اس سے دل بے تاب مجھے نام تسکیںؔ پہ یہ مضمون تپش نازیبا تھا تخلص جو سزاوار تو بیتاب ...

مزید پڑھیے

تم غیر سے ملو نہ ملو میں تو چھوڑ دوں (ردیف .. ے)

تم غیر سے ملو نہ ملو میں تو چھوڑ دوں گر اس وفا پہ کوئی کہے بے وفا مجھے سچ ہے تو بدگماں ہے سمجھتا ہے کچھ کا کچھ بوسہ نہ لینا تھا ترے آئینے کا مجھے انصاف کر خراب نہ پھرتا میں در بدر ملتی جو تیرے گوشۂ خاطر میں جا مجھے اس بت کی میں دکھاؤں گا تصویر واعظو پھر کیا کہے گا داور روز جزا ...

مزید پڑھیے

کیا کیا مزے سے رات کی عہد شباب میں

کیا کیا مزے سے رات کی عہد شباب میں چھوڑوں نہ عمر رفتہ گر آ جائے خواب میں اک دل کے واسطے یہ پھنسے وہ عذاب میں رہتے ہیں اپنی زلف ہی کے پیچ و تاب میں ہے شوق وصل تجھ سے لپٹتا ہوں بار بار ورنہ یہ مستیاں تو نہیں تھیں شراب میں اتنی نہ کیجے جانے کی جلدی شب وصال دیکھے ہیں میں نے کام بگڑتے ...

مزید پڑھیے

فرق کچھ تو چاہیئے اغیار سے

فرق کچھ تو چاہیئے اغیار سے سر الفت ہم چھپائیں یار سے اپنی آنکھوں سے اگر تشبیہ دوں اشک ٹپکے روزن دیوار سے بات ان کی معتبر ہے سچ کہا حال میرا پوچھئے اغیار سے اس کی چوٹی میں نہیں موباف سرخ اٹھے ہیں شعلے دہان مار سے دھوپ میں بیٹھوں کہ خجلت سے عدو بھاگ جائیں سایۂ دیوار سے پاس سے ...

مزید پڑھیے

دل کس کی تیغ ناز سے لذت چشیدہ ہے

دل کس کی تیغ ناز سے لذت چشیدہ ہے ہر زخم شوق سے لب حسرت گزیدہ ہے اس گرم اضطراب سے دل جل گیا خدا پہلو میں میرے دل ہے کہ برق طپیدہ ہے چوسا دہان زخم نے اس کو ہے اس طرح پیکان تیر یار زبان مکیدہ ہے ناصح جنوں کی بخیہ گری کی ہوس نہیں ہر تار جیب اب تو گریباں دریدہ ہے غنچہ کی طرح خاک رکھیں ...

مزید پڑھیے

نام لو گے جو یاں سے جانے کا

نام لو گے جو یاں سے جانے کا آپ میں پھر نہیں میں آنے کا ہم کو طوف حرم میں یاد آیا لڑکھڑانا شراب خانے کا دم لے اے چشم تر کہ دیکھوں میں عالم اس گل کے مسکرانے کا دیکھ سکتے نہیں وہ میرا حال کیا سبب کہئے مسکرانے کا دل صد چاک کی بنا صورت زلف پر دل گیا ہے شانے کا جلوہ اس ضد سے وہ دکھا ...

مزید پڑھیے

کتنے ہی تیر خم دست و کماں میں ہوں گے

کتنے ہی تیر خم دست و کماں میں ہوں گے جن کے سوفار ابھی سے مری جاں میں ہوں گے دل ہے اب خانۂ آسیب زدہ کی صورت زخم روزن اسی تاریک مکاں میں ہوں گے ایک ہم ہی نہیں سر میں لیے سودائے وفا اور بھی کتنے محبت کے گماں میں ہوں گے صرف تیرے لب و رخ کی نہیں تصویر چمن میرے بھی غم کے کئی رنگ خزاں ...

مزید پڑھیے

بجا کہ درپئے آزار چشم تر ہے بہت

بجا کہ درپئے آزار چشم تر ہے بہت پلٹ کے آؤں گا میں گرچہ یہ سفر ہے بہت ٹھہر سکو تو ٹھہر جاؤ میرے پہلو میں وہ دھوپ ہے کہ یہی سایۂ شجر ہے بہت دریدہ باہیں خزاں میں پکارتی ہیں چلو ہوائے تند میں ہر شاخ بے سپر ہے بہت کہوں تو وہ مری روداد درد بھی نہ سنے کہ جیسے اس کو مرے حال کی خبر ہے ...

مزید پڑھیے

میری صورت سایۂ دیوار و در میں کون ہے

میری صورت سایۂ دیوار و در میں کون ہے اے جنوں میرے سوا یہ میرے گھر میں کون ہے ٹھیک ہے اے ضبط غم آنسو کوئی ٹپکا نہیں پر یہ دل سے آنکھ تک پیہم سفر میں کون ہے وہ تو کب کا اپنی منزل پر پہنچ کر سو چکا چاند کیا جانے کہ راہ پر خطر میں کون ہے میں اسی صورت کا دیوانہ ہوں پر اے زندگی صورت یک ...

مزید پڑھیے

پتوں پہ لکھا نوحہ

اگر خاک پر خیمۂ گل لگے تو اسے یاد کرنا اگر شب کے پچھلے پہر ایک روشن ستارہ شان سفر ہو تو خود اپنے ہونے کا احساس جاگے زمیں آنکھ کھولے تو پھر وہ کہانی سنے جس کو سنتے ہوئے پچھلی شب اس کو نیند آ گئی تھی دھوئیں اور کائی کا ہم رنگ موسم پرانے لبادے اتارے ہرے خواب پہنے تو یہ درد کی خستگی ہم ...

مزید پڑھیے
صفحہ 531 سے 6203