قومی زبان

عکس زنجیر پہ جاں دینے کے پہلو دوں گا

عکس زنجیر پہ جاں دینے کے پہلو دوں گا کچھ سزا تجھ کو بھی اے شاہد گیسو دوں گا اپنے گھر سے تجھے جانے نہیں دوں گا خالی مجھ کو ہیرے نہیں حاصل ہیں تو جگنو دوں گا زندگی تجھ سے یہ سمجھوتہ کیا ہے میں نے بیڑیاں تو مجھے دے میں تجھے گھنگھرو دوں گا مجھ کو دنیا کی تجارت میں یہی ہاتھ آیا میں نے ...

مزید پڑھیے

پھر ترے ہجر کے جذبات نے انگڑائی لی

پھر ترے ہجر کے جذبات نے انگڑائی لی تھک کے دن ڈوب گیا رات نے انگڑائی لی جیسے اک پھول میں خوشبو کا دیا جلتا ہے اس کے ہونٹوں پہ شکایات نے انگڑائی لی سرخ ہی سرخ ہے اس شہر کا منظر نامہ امن ہوتے ہی فسادات نے انگڑائی لی ہم بھی اس جنگ میں فی الحال کیے لیتے ہیں صلح دیکھا جائے گا جو حالات ...

مزید پڑھیے

صدیوں لہو سے دل کی حکایت لکھی گئی

صدیوں لہو سے دل کی حکایت لکھی گئی میری وفا گئی نہ تری بے رخی گئی دل دے کے اس کو چھوٹ گئے اپنے آپ سے اس سے چھٹے تو ہاتھ سے دنیا چلی گئی یاد آئی اپنی خانہ خرابی بہت مجھے دیوار جب بھی شہر میں کوئی چنی گئی اس کو بھی چھیڑ چھاڑ کا انداز آ گیا دیکھا مجھے تو جان کے انگڑائی لی گئی ناخن کے ...

مزید پڑھیے

دل وہ جس کے آئینے میں عکس آئندہ رہا

دل وہ جس کے آئینے میں عکس آئندہ رہا تیرہ دامن منزلوں میں بھی درخشندہ رہا آہ آوارہ کی صورت روح‌ گل پیاسی رہی پھول خوشبو بن کے شبنم کے لئے زندہ رہا ہائے وہ اک مفلس و بے خانما جو عمر بھر سایۂ دیوار اہل زر کا باشندہ رہا کون ہم سے چھین سکتا ہے محبت کا مزاج پتھروں میں رہ کے بھی یہ نقش ...

مزید پڑھیے

ہوئے تھے بھاگ کے پردے میں تم نہاں کیونکر

ہوئے تھے بھاگ کے پردے میں تم نہاں کیونکر وہ پہلی وصل کی شب شوخیاں تھیں ہاں کیونکر فلک کو دیکھ کے کہتا ہوں جوش وحشت میں الٰہی ٹھہرے مری آہ کا دھواں کیونکر تمہارے کوچے میں اس ناتواں کا تھا کیا کام مجھے بھی سوچ ہے آیا ہوں میں یہاں کیونکر زباں ہے لذت بوسہ سے بند اے ظالم مزہ بھرا ہے ...

مزید پڑھیے

اس کو میں ہوئے ہم وہ لب بام نہ آیا

اس کو میں ہوئے ہم وہ لب بام نہ آیا اے جذبۂ دل تو بھی کسی کام نہ آیا تھا میری طرح غیر کو بھی دعوئ الفت ناصح تو اسے دینے کو الزام نہ آیا بے بال و پری کھوتی ہے توقیر اسیری صیاد یہاں لے کے کبھی دام نہ آیا اس ناز کے صدقے ہوں ترے میں کہ عدو سے سو بار سنا ہے پہ مرا نام نہ آیا کیا جانیے کس ...

مزید پڑھیے

بے مہر کہتے ہو اسے جو بے وفا نہیں

بے مہر کہتے ہو اسے جو بے وفا نہیں سچ ہے کہ بے وفا ہوں میں تم بے وفا نہیں عقدہ جو دل میں ہے مرے ہونے کا وا نہیں جب تک کہ آپ کھولتے زلف دوتا نہیں عیاری دیکھنا جو گلے ملنے کو کہو کہتا ہے میں تو تم سے ہوا کچھ خفا نہیں اشکوں کے ساتھ قطرۂ خوں تھا نکل گیا سینے میں سے تو دل کو کوئی لے گیا ...

مزید پڑھیے

گر میرے بیٹھنے سے وہ آزار کھینچتے

گر میرے بیٹھنے سے وہ آزار کھینچتے تو اپنے در کی آ کے وہ دیوار کھینچتے ناز و ادا و غمزہ سے یوں دل لیا مرا لے جائیں جیسے مست کو ہشیار کھینچتے وا حسرتا ہوئی انہیں آنے کی تب خبر لائے جب اس گلی میں مجھے یار کھینچتے آئے گا ان کے کہنے سے وہ گل یہاں تلک کانٹوں پہ کیوں ہیں اب مجھے اغیار ...

مزید پڑھیے

رہنے والوں کو ترے کوچے کے یہ کیا ہو گیا

رہنے والوں کو ترے کوچے کے یہ کیا ہو گیا میرے آتے ہی یہاں ہنگامہ برپا ہو گیا تیرا آنا تھا تصور میں تماشا شمع رو میرے دل پر رات پروانوں کا بلوا ہو گیا ضبط کرتا ہوں ولے اس پر بھی ہے یہ جوش اشک گر پڑا جو آنکھ سے قطرہ وہ دریا ہو گیا اس قدر مانا برا میں نے عدو کا سن کے نام آخر اس کی ایسی ...

مزید پڑھیے

تو کیوں پاس سے اٹھ چلا بیٹھے بیٹھے

تو کیوں پاس سے اٹھ چلا بیٹھے بیٹھے ہوا تجھ کو کیا بے وفا بیٹھے بیٹھے وہ آتے ہی آتے رہے پر قلق سے مرا کام ہی ہو گیا بیٹھے بیٹھے اٹھاتے ہو کیوں اپنی محفل سے مجھ کو لیا میں نے کیا آپ کا بیٹھے بیٹھے کرے سعی کچھ اٹھ کے اس کو سے اے دل یہ حاصل ہوا مدعا بیٹھے بیٹھے وو اس لطف سے گالیاں دے ...

مزید پڑھیے
صفحہ 530 سے 6203