قومی زبان

بچے بھی اب دیکھ کے اس کو ہنستے ہیں

بچے بھی اب دیکھ کے اس کو ہنستے ہیں اس کے منہ پر رنگ برنگے سائے ہیں جلتی آنکھیں لے کر بھی اتراتا ہوں سب کے سپنے میرے اپنے سپنے ہیں میرا بدن ہے کتنی روحوں کا مسکن میری جبیں پر کتنے کتبے لکھے ہیں جب سے کسی نے بیچ میں رکھ دی ہے تلوار ہم سایے بھی ہم سایے سے ڈرتے ہیں شہری بھونرے سے ...

مزید پڑھیے

ساری دنیا میں دانہ ہے اپنے گھر میں کچھ بھی نہیں

ساری دنیا میں دانہ ہے اپنے گھر میں کچھ بھی نہیں ایسا لگتا ہے اب اس کے کیسۂ زر میں کچھ بھی نہیں ذوق نظر پھر آمادہ ہے جلووں کی پیمائش پر خالی آنکھیں یہ کہتی ہیں چاند نگر میں کچھ بھی نہیں خود داری بھی کچا شیشہ فن کاری بھی کچی نیند سب کچھ کھو کر یہ پایا ہے شہر ہنر میں کچھ بھی ...

مزید پڑھیے

جب زلف شریر ہو گئی ہے

جب زلف شریر ہو گئی ہے خود اپنی اسیر ہو گئی ہے جنت کے مقابلے میں دنیا آپ اپنی نظیر ہو گئی ہے جو بات تری زباں سے نکلی پتھر کی لکیر ہو گئی ہے ہونٹوں پہ ترے ہنسی مچل کر جلووں کی لکیر ہو گئی ہے جو آہ مری زباں سے نکلی ارجن کا وہ تیر ہو گئی ہے شاید کوئی بے نظیر بن جائے وہ بدر منیر ہو ...

مزید پڑھیے

وہ مسکرا کے محبت سے جب بھی ملتے ہیں

وہ مسکرا کے محبت سے جب بھی ملتے ہیں مری نظر میں ہزاروں گلاب کھلتے ہیں تری نگاہ جراحت اثر سلامت باد کبھی کبھی یہ مرے دل کو زخم ملتے ہیں نفس نفس میں مچلتی ہے موج نکہت و نور کچھ اس طرح ترے ارماں کے پھول کھلتے ہیں میں کس طرح تجھے الزام بے وفائی دوں رہ وفا میں ترے نقش پا بھی ملتے ...

مزید پڑھیے

عشق پھر عشق ہے آشفتہ سری مانگے ہے

عشق پھر عشق ہے آشفتہ سری مانگے ہے ہوش کے دور میں بھی جامہ دری مانگے ہے ہائے آغاز محبت میں وہ خوابوں کے طلسم زندگی پھر وہی آئینہ گری مانگے ہے دل جلانے پہ بہت طنز نہ کر اے ناداں شب گیسو بھی جمال سحری مانگے ہے میں وہ آسودۂ جلوہ ہوں کہ تیری خاطر ہر کوئی مجھ سے مری خوش نظری مانگے ...

مزید پڑھیے

رہنے دے تکلیف توجہ دل کو ہے آرام بہت

رہنے دے تکلیف توجہ دل کو ہے آرام بہت ہجر میں تیری یاد بہت ہے غم میں تیرا نام بہت بات کہاں ان آنکھوں جیسی پھول بہت ہیں جام بہت اوروں کو سرشار بنائیں خود ہیں تشنہ کام بہت کچھ تو بتاؤ اے فرزانو دیوانوں پر کیا گزری شہر تمنا کی گلیوں میں برپا ہے کہرام بہت شغل شکست جام و توبہ پہروں ...

مزید پڑھیے

کسی کے فیض قرب سے حیات اب سنور گئی

کسی کے فیض قرب سے حیات اب سنور گئی نفس نفس مہک اٹھا نظر نظر نکھر گئی نگاہ ناز جب اٹھی عجیب کام کر گئی جو رنگ رخ اڑا دیا تو دل میں رنگ بھر گئی مری سمجھ میں آ گیا ہر ایک راز زندگی جو دل پہ چوٹ پڑ گئی تو دور تک نظر گئی اب آس ٹوٹ کر مجھے سکوں نصیب ہو گیا جو شام انتظار تھی وہ شام تو گزر ...

مزید پڑھیے

مرے شانوں پہ ان کی زلف لہرائی تو کیا ہوگا

مرے شانوں پہ ان کی زلف لہرائی تو کیا ہوگا محبت کو خنک سائے میں نیند آئی تو کیا ہوگا پریشاں ہو کے دل ترک تعلق پر ہے آمادہ محبت میں یہ صورت بھی نہ راس آئی تو کیا ہوگا سر محفل وہ مجھ سے بے سبب آنکھیں چراتے ہیں کوئی ایسے میں تہمت ان کے سر آئی تو کیا ہوگا مجھے پیہم محبت کی نظر سے ...

مزید پڑھیے

چراغ لے کے ہتھیلی پہ چل سکو گے کیا

چراغ لے کے ہتھیلی پہ چل سکو گے کیا گھنا اندھیرا ہے باہر نکل سکو گے کیا نظام بکھرا ہوا ہے عوام بے کل ہے بنی ہوئی ہے جو صورت بدل سکو گے کیا تمہارے اپنے لگے ہیں تمہیں گرانے میں زمیں پہ تیل لگا ہے سنبھل سکو گے کیا جھکے سروں سے یہ لگتا ہے بے بسی ہے کوئی تم ایسی ہاں کو نہیں میں بدل سکو ...

مزید پڑھیے

اردو کی شاعری ہے تو ہوگی یہ بات بھی

اردو کی شاعری ہے تو ہوگی یہ بات بھی علم عروض بھی ہے رموز و نکات بھی یوں ہی گزر نہ جائے ملن کی یہ رات بھی آؤ کہ اب تو کر لیں کوئی اپنی بات بھی تم اپنی مسکراہٹیں کھونا نہیں کبھی گم گشتہ ہو نہ جائے مری کائنات بھی ہم پر کرم ہے آپ کی تشریف آوری اب التماس ہے کہ رہے التفات بھی چھوٹے ...

مزید پڑھیے
صفحہ 493 سے 6203