قومی زبان

کانہا

آؤ نہ کسی دن یمنا کنارے کبھی کسی بڑ یا پیپل پر چڑھیں کوئی پیلا سا آنچل کیوں نہیں دیتے سوغات میں مجھے بھی دوردور چلیں چراہ گاہ میں کھیلیں مل کر دونوں میٹھا سا راگ کیوں نہیں سناتے مجھے کبھی تو ستاؤ کبھی تو مٹکی پھوڑو چرا لو مکھن کبھی تو کانہا کہاں ہو تم آؤ نہ راس لیلا کرو کبھی میرے ...

مزید پڑھیے

سہیلی

کس دھن میں رہتی ہو تم الجھے ہوئے بالوں کی گرہیں تم سے نہیں سلجھتی کیا لاؤ انہیں میں سلجھا دوں اون کے الجھے گچھوں سے یہ بال تمہارے سلجھے تو ریشم ہو جائیں اور بالوں کو سلجھانے کے بہانے جیون کی الجھن سلجھاؤں گھنے بنوں میں شنکھ بجاؤں اور تتلی بن کر اڑ جاؤں شاخوں کو میں رقص دکھاؤں ایک ...

مزید پڑھیے

طویل خامشی

باتوں کا مرتبان اچانک چھوٹ گیا ہے ہاتھوں سے باتوں کے نازک جسم اب لفظوں کی کرچوں سے زخمی ہے اور لہولہان بے بس سے ہیں خیال اور معنی بھی اچھل کر دور پڑے ہیں کونے میں روتے سے بلکھتے سے سارے احساس پڑے ہے فرش پے مر کر بھار پونچھ کر سمیٹ لوں پھر بھی چکھتے تو نہ مٹیں گے

مزید پڑھیے

کاشی

گنگا کی چھاتی پر سر رکھ کر نئی کچھ دیر جکڑے بنارس کے بوڑھے ناخونوں اور جھریوں نے چپچپاتی چمڑی والے ہاتھوں کو چھو کر یوں لگا کہ تم وحی ہو جو میں ہوں اور یہ میری جگہ ہے میں ہوں منیکرنیکا اور تم میرے کاشی یے جو گنگا ہے نا اسی میں بہتے بہتے ہم ایک کنارے ملے تھے کبھی اور ہمیشہ کے لیے ...

مزید پڑھیے

چوڑیاں

جانتے ہو تم مجھے چوڑیاں پسند ہیں لال نیلی ہری پیلی ہر رنگ کی چوڑیاں جہاں بھی دیکھتی ہوں چوڑیوں سے بھری ریڑی جی چاہتا ہے تم ساری خرید دو مجھے مگر تم نہیں ہوتے نا میرے ساتھ نا میرے پاس خود ہی خرید لیتی ہوں نام سے تمہارے پہنتی ہوں چھنکاتی ہوں انہیں بہت اچھی لگتی ہے ہاتھوں میں ...

مزید پڑھیے

نہ جانے نکلے بڑے لوگ ہیں کہاں کی طرف

نہ جانے نکلے بڑے لوگ ہیں کہاں کی طرف زمیں کی بات ہے اور آنکھ آسماں کی طرف جہان والے سبھی تھک گئے فلک تکتے خدا کبھی تو بھی تو دیکھا کر جہاں کی طرف مرے بغیر مرا بے بسی سے مرنا ہو جائے چلا ہے تیر کسی کا مری کماں کی طرف تجھے حساب دے دوں تو نے کتنا قتل کیا فرشتہ بن کے چلے آ کبھی یہاں ...

مزید پڑھیے

ظلم پر بھی جو صنم ہر دم ہو

ظلم پر بھی جو صنم ہر دم ہو کیوں نہ پھر اس کا ستم ہر دم ہو درد برپا کرے مجھ پر ہر وقت بس مرا ہاتھ قلم ہر دم ہو اس سے ہر وقت میں خوش رہتا ہوں یہ بھرم ہے تو بھرم ہر دم ہو راہ پتھریلی سہی بس کوئی یاں ملانے کو قدم ہر دم ہو رہتا ہر پل ہے کسی بت کا خیال دل محبت میں بے دم ہر دم ہو

مزید پڑھیے

دعا

میں نظمیں نہیں کہتی میں دعائیں لکھتی ہوں درد کی کرچیں چنتی ہوں تیرے پیروں کی انگلیاں سہلاتی ہوں ماتھے سے بھوں کے بیچ ایک چاند تیرے نام کرتی ہوں ہونٹھوں پے اٹکے کانچ کے ٹکڑے چوم کر خواہش کہتی ہوں تیرے بائیں حصے پے ہاتھ رکھ کر کچھ سنسناہٹ اپنی نسوں میں بھرتی ہوں اور انگلی سے آسمان ...

مزید پڑھیے

محبت کا گھر

یاد رہے چاہتوں کا یہ شہر خوابوں کا محلہ عشق کی گلی اور کچا مکاں محبت کا جو ہمارا ہے خوشبوؤں کی دیواریں ہیں جہاں احساسات کی چھتیں ہنسی اور آنسوؤں سے لپا پتا آنگن ہے ہرا بھرا گہری چھانو والا پیار کا ایک پیڑ ہے جہاں قصوں کے چوکے میں باتوں کے کچھ برتن اوندھے ہیں شرمیلے سے تو کچھ ...

مزید پڑھیے

آواز

تمہاری زباں سے گرا ایک شوخ لفظ بارش یوں لگا کہ مجھے چھو گیا ہو جیسے کھڑکی کے باہر بوندوں کی ٹپٹپاہٹ کانوں سے ہوتی ہوئی دھڑکن تک آ پہونچی ایک سنگیت ایک راگ تھا دونوں میں پتوں پر پانی کی بوندیں یوں لگی مانو تم نے چمکتی سی کچھ خواہشیں رکھی ہوں گیلی گیلی یادوں کی کچھ پھوہاریں سفید ...

مزید پڑھیے
صفحہ 477 سے 6203