یہ الگ بات کہ تکلیف بڑھا دیتا ہے
یہ الگ بات کہ تکلیف بڑھا دیتا ہے آئنہ مجھ کو مگر مجھ سے ملا دیتا ہے اک طرف آنکھ کہ نیندوں کے لیے پاگل ہے اک طرف خواب جو نیندوں کو اڑا دیتا ہے عشق نے پھر سے پکارا تو کھلا ہے ہم پر ہجر آواز بدل کر بھی صدا دیتا ہے مجھ کو سیلاب سے بچنے کی دعا دے کر وہ آنسوؤں کو مری تقدیر بنا دیتا ...