میں نے دریا کو نیکیاں دیں ہیں
میں نے دریا کو نیکیاں دیں ہیں اس نے بدلے میں مچھلیاں دیں ہیں بچے بارش بھی مجھ سے مانگتے ہیں جب سے کاغذ کی کشتیاں دیں ہیں فائدے خودکشی کے سمجھا کر اس نے تحفے میں رسیاں دیں ہیں منتظر ہے مرے اترنے کا جس نے چڑھنے کو سیڑھیاں دیں ہیں زیست کے راز کھولنے کے لیے چند سانسوں کی چابیاں ...