قومی زبان

ہمیشہ خون شہیداں کے رنگ سے آباد

ہمیشہ خون شہیداں کے رنگ سے آباد یہ کربلائے معلیٰ یہ بصرہ و بغداد جہاں کو پھر سے نوید بہار دیتے ہیں ابو غریب کی جیلوں کے کچھ ستم ایجاد حیات و مرگ کے سب مرحلے تمام ہوئے کفن لپیٹ کے نکلے ہیں ہرچہ باد آباد پرانی بستیاں سب خاک و خوں میں غلطاں ہیں ''کریں گے اہل نظر تازہ بستیاں ...

مزید پڑھیے

تیرا نام

نارس لیتا ہوں میں کیا تیرا نام صبح صبح یا شام تیرے آگے جوڑے ہاتھ موڑے پاؤں بستہ لب تو سنتا ہے میں جپتا ہوں جو دانے آٹھوں پہر ساتوں دن تیرے آگے بے وجود نارس لیتا ہوں میں کیا تیرا نام

مزید پڑھیے

ایک آدمی

راستے میں شام مل جائے گی تنہا تم اسے ہمراہ لے کر گھومنا سنسان دریا کے کنارے بیٹھ جانا جب تھکاوٹ پاؤں پکڑے بات کرنے کے لیے ٹیلے ملیں گے گنگنانے کی اگر خواہش ہوئی تو روک لینا سرسراتی سی ہوا کو نیند آ جائے تو سو جانا کہیں بھی رات ایسی ہی ملے گی گھر سے باہر

مزید پڑھیے

پسپائی

پانچ دس کا چھوٹا کمرہ دو دروازے ایک میں گندہ پردہ دوجے میں وہ بھی نہیں بند کھڑکی پیوند زدہ مچھر دانی ڈولتا پلنگ بیٹھو تو تحت الثریٰ ہل جائے ایک عورت عالم سپردگی میں پانچ دس کے نوٹ کھونٹی پہ ٹنگا اوورکوٹ لام سے بے نیل و مرام واپس پسپائی معرکہ آرائی جنگ سے ہاتا پائی سوچو تو سدر ...

مزید پڑھیے

فریب راہ محبت کا آسرا بھی نہیں

فریب راہ محبت کا آسرا بھی نہیں میں جا رہا ہوں مگر کوئی راستا بھی نہیں ہر ایک کہتا ہے راہ وفا ہے نا ہموار مگر خلوص سے اک آدمی چلا بھی نہیں کسی کے ایک اشارے پہ دو جہاں رقصاں مرے لیے مری زنجیر کی صدا بھی نہیں عجیب طرفگیٔ شوق ہے کہ سوئے عدم گئی ہے خلق مگر کوئی نقش پا بھی نہیں یہ ...

مزید پڑھیے

ہر ایک گام پہ سجدہ یہاں روا ہوگا

ہر ایک گام پہ سجدہ یہاں روا ہوگا خودی کا دور ہے ہر شخص اب خدا ہوگا بنام فصل بہاراں خزاں کی پوجا ہے یہی مذاق گلستاں رہا تو کیا ہوگا دھواں سا اٹھنے لگا دل سے اہل محفل میں نیا چراغ کوئی بزم میں جلا ہوگا تمہارے شہر میں آئے ہیں اہل غربت پھر اس آس پر کہ کوئی درد آشنا ہوگا جرس ہے ان کا ...

مزید پڑھیے

کئی بھیانک کالی راتوں کے اندھیارے میں (ردیف .. ر)

کئی بھیانک کالی راتوں کے اندھیارے میں تنہائی میں جلتی بتی گھر میں ہوئی اسیر کوئی اپنا بن دروازے دستک دے اک بار خاموشی کی پیٹھ پہ کھینچے سیدھی ایک لکیر سینے میں ٹوٹی ہر خواہش کی نازک ننھی نوک کجلائی آنکھوں کے آگے خوابوں کی تعبیر تن کا جوگی من کا سائل مانگے میٹھی نیند روٹی ...

مزید پڑھیے

تھکاوٹوں سے بیٹھ کے سفر اتاریئے کہیں

تھکاوٹوں سے بیٹھ کے سفر اتاریئے کہیں بلا سے گرم ریت ہو اگر نہ مل سکے زمیں کہو تو اس لباس میں تمہارے ساتھ میں چلوں غبار اوڑھ لوں گا میں بدن پہ آج کچھ نہیں بطوں کا غول اب یہاں اتر کے پا سکے گا کیا کھڑے ہو تم جہاں پہ اب وہ نرم جھیل تھی نہیں کھلے ہوئے مکان میں ادا بھی تیری خوب ...

مزید پڑھیے

ہر روشنی کی بوند پہ لب رکھ چکی ہے رات

ہر روشنی کی بوند پہ لب رکھ چکی ہے رات بڑھنے لگے زمیں کی طرف تیرگی کے ہات جنگل کھڑے ہیں بھید کے اور اجنبی شجر شاخیں نہیں صلیب کہ دشوار ہے نجات ہو کے کبھی اداس یہاں بیٹھتا تو تھا چل کے کسی درخت سے پوچھیں تو اس کی بات ہاتھوں میں گر نہیں تو نگاہوں کو دیجئے اس صاحب نصاب بدن سے کوئی ...

مزید پڑھیے

خاک کے پتلوں میں پتھر کے بدن کو واسطا

خاک کے پتلوں میں پتھر کے بدن کو واسطا اس صنم خانے میں ساری عمر مجھ سے ہی پڑا جب سفر کی دھوپ میں مرجھا کے ہم دو پل رکے ایک تنہا پیڑ تھا میری طرح جلتا ہوا جنگلوں میں گھومتے پھرتے ہیں شہروں کے فقیہ کیا درختوں سے بھی چھن جائے گا عالم وجد کا نرم رو پانی میں پہروں ٹکٹکی باندھے ...

مزید پڑھیے
صفحہ 449 سے 6203