قومی زبان

کیا کہیں کیا لکھیں

سماعتیں بین کر رہی ہیں کہ لوگ ہر چند بولتے ہیں مگر کچھ ایسے کہ جیسے ان کی زبان و لب کے وہ سارے حصے جو برملا گفتگو کی سچی ادائیگی کے لیے بنائے گئے تھے مفلوج ہو گئے ہیں بصر خراشی کی انتہا ہے کہ ساری باتیں جو ان کہی ہیں تمام چہروں کی لوح محفوظ پر لکھی ہیں کوئی بتاؤ کہ جب کسی کی زبان ...

مزید پڑھیے

جدھر نگاہ اٹھی کھنچ گئی نئی دیوار

جدھر نگاہ اٹھی کھنچ گئی نئی دیوار طلسم ہوش ربا میں ہے زندگی کا شمار ہر ایک سمت مسلط ہے گھور تاریکی بجھے بجھے نظر آئے تمام شہر و دیار یہ شہر جیسے چڑیلوں کا کوئی مسکن ہو زبانیں گنگ ہیں ترساں ہیں کوچہ و بازار خود اپنی ذات میں ہم اس طرح مقید ہیں نہ دل میں تاب و تواں ہے نہ جرأت ...

مزید پڑھیے

غم کے ہاتھوں شکر خدا ہے عشق کا چرچا عام نہیں

غم کے ہاتھوں شکر خدا ہے عشق کا چرچا عام نہیں گلی گلی پتھر پڑتے ہوں ہم ایسے بدنام نہیں وہ بھی کیا دن تھے جن روزوں بے فکری میں سوتے تھے اب کیسی افتاد پڑی ہے چین نہیں آرام نہیں دل کے اجڑتے ہی آنکھوں نے حیف یہ عالم دیکھ لیا جلوہ سر رہ کوئی نہیں ہے کوئی بروئے بام نہیں جس کے اثر سے بے ...

مزید پڑھیے

زمانے پھر نئے سانچے میں ڈھلنے والا ہے

زمانے پھر نئے سانچے میں ڈھلنے والا ہے ذرا ٹھہر کہ نتیجہ نکلنے والا ہے ابھی ہجوم عزیزاں ہے زیر تخت مراد مگر زمانہ چلن تو بدلنے والا ہے ہوئی ہے ناقۂ لیلیٰ کو سارباں کی تلاش جلوس شہر کی گلیوں میں چلنے والا ہے ضمیر اپنی تمنا کو پھر اگل دے گا سمندروں سے یہ سونا اچھلنے والا ہے نیا ...

مزید پڑھیے

کوئی نہ چاہنے والا تھا حسن رسوا کا

کوئی نہ چاہنے والا تھا حسن رسوا کا دیار غم میں رہا دل کو پاس دنیا کا فریب صبح بہاراں بھی ہے قبول ہمیں کوئی نقیب تو آیا پیام فردا کا ہم آج راہ تمنا میں جی کو ہار آئے نہ درد و غم کا بھروسا رہا نہ دنیا کا تری وفا نے دیا درس آگہی ہم کو ترے جنوں نے کیا کام چشم بینا کا الجھ کے رہ گئی ہر ...

مزید پڑھیے

دعا

دعا دور تک ایک خلا لب پہ ہے حرف دعا دشت محروم صدا کوئی آواز نہ رنگ کوئی خواہش نہ امنگ دل میں اک سرد سی جنگ آنکھ سے اشک رواں کشش باغ جناں میری اوقات کہاں اپنی آواز کا ڈر شعلۂ ساز کا ڈر دل کے ہر راز کا ڈر ہر طرف جلوہ فگن ایک خاموش کرن ہر فشاں روح کہ تن آج کیسے ہو بیاں تجھ پہ ہر بات ...

مزید پڑھیے

مژگاں پہ آج یاس کے موتی بکھر گئے

مژگاں پہ آج یاس کے موتی بکھر گئے ظلمت بڑھی جو رات کی تارے نکھر گئے کیسی ضیا ہے یہ جو منور ہیں بام و در سوئے فلک یہ کس کی فغاں کے شرر گئے شکوے ہیں آسماں سے زمیں سے شکایتیں الزام ان کے جور کے کس کس کے سر گئے محفل میں آئی کس کی صدائے شکست دل ساقی کے ہاتھ رک گئے ساغر ٹھہر گئے سینہ ...

مزید پڑھیے

ستم ہے دل کے دھڑکنے کو بھی قرار کہیں

ستم ہے دل کے دھڑکنے کو بھی قرار کہیں تمہارے جبر کو اپنا ہی اختیار کہیں سکوں وہی ہے جسے چارہ گر سکوں کہہ دیں کہاں یہ اذن کہ کچھ تیرے بے قرار کہیں چھپائیں داغ جگر پھول جتنا ممکن ہو کہیں نہ اہل نظر ان کو دل فگار کہیں فضا ہے ان کی چمن ان کے آشیاں ان کے خزاں کے زخم کو جو غنچۂ بہار ...

مزید پڑھیے

روشن ہوں دل کے داغ تو لب پر فغاں کہاں

روشن ہوں دل کے داغ تو لب پر فغاں کہاں اے ہم صفیر آتش گل میں دھواں کہاں ہے نام آشیاں کا مگر آشیاں کہاں نکھرے ہوئے ہیں خاک میں تنکے کہاں کہاں اٹھ اٹھ کے پوچھتا ہی رہا راہ کا غبار کہتا مگر یہ کون لٹا کارواں کہاں باقی نہیں ہیں جیب و گریباں کے تار بھی لکھیں گے اے بہار تری داستاں ...

مزید پڑھیے

چاندنی

وقت آ گیا اب رات کا پھر تھم گئی چلتی ہوا خاموش ہے ساری فضا چاروں طرف اک نور سا برسا رہی ہے چاندنی دیکھو وہ بادل آ گئے اور چاند پر بھی چھا گئے اس نور کے آنچل میں اب اس قید اس بادل میں اب گھبرا رہی ہے چاندنی اے لو وہ بادل چھٹ گئے اور چاند پر سے ہٹ گئے ہر ہر در و دیوار پر دریا پہ اور ...

مزید پڑھیے
صفحہ 448 سے 6203