قومی زبان

اصول کے جزیرے

سرحدیں کتنی پرانی کرم خوردہ ہو چکی ہیں جسم کو اب کیا ضرورت رہ گئی ہے ایک ہی کمرے میں رہ کر وہ الگ جلتے جزیروں میں سلگنے کی یہ دیواریں جنہیں ہر رات ننگا ذہن اپنی کھردری آنکھوں سے زخمی کر رہا ہے ایک دن پھرے گا شاید تم بھی اب محسوس کرنے ہی لگے ہو

مزید پڑھیے

ابہام دیدہ

مخاطب آسماں ہے یا زمیں معلوم کر لینا کہ دونوں کے لیے تشبیب کے مصرعے الگ سے ہیں کہیں ایسا نہ ہو کہ آسماں بدظن زمیں ناراض ہو جائے قصیدے میں گریز ناروا کا موڑ آ جائے ترے سر پہ کوئی الزام عائد ہو کہ تو بھی عندلیب گلشن نا آفریدہ ہے سخن فہمی تری گنجلک بیاں ابہام دیدہ ہے یہ مشورہ اس لیے ...

مزید پڑھیے

اپنے انداز میں اوروں سے جدا لگتے ہو

اپنے انداز میں اوروں سے جدا لگتے ہو تم پجاری نہیں لگتے ہو خدا لگتے ہو کس قدر مان سے روکا تھا اسے جانے سے جس نے پوچھا ہے جواباً مرے کیا لگتے ہو نیچی نظریں کیے سمٹے ہوئے گھبرائے ہوئے تم مجسم کیا کہیں اس کو حیا لگتے ہو اچھی لگتی ہو مجھے تم کیا تمہیں میں اچھا نامکمل تھا سوال اس نے ...

مزید پڑھیے

اک محبت کا فسوں تھا سو ابھی باقی ہے

اک محبت کا فسوں تھا سو ابھی باقی ہے مجھ میں اک رقص جنوں تھا سو ابھی باقی ہے آنکھ میں خواب کی کرچیں تھیں سو تو نے چن لیں پر جو اک قطرۂ خوں تھا سو ابھی باقی ہے مر گیا دل ہے مگر تیری امانت محفوظ دل جو اک دل کے دروں تھا سو ابھی باقی ہے کٹ گئے سر کہ اٹھائے تھے بغاوت کی تھی جو بھی سر ہے ...

مزید پڑھیے

ہونٹ مصروف دعا آنکھ سوالی کیوں ہے

ہونٹ مصروف دعا آنکھ سوالی کیوں ہے دل کے مانند مرا ذہن بھی خالی کیوں ہے وہ تو ناراض ہے مجھ سے تو پھر آخر اس نے مسکراہٹ سی مری سمت اچھالی کیوں ہے اس کو حیرت مرے شعروں پہ نہیں اس پر ہے میرے شانے پہ جو چادر ہے وہ کالی کیوں ہے وہ بھی کیا دن تھے تری سوچ کو چھو سکتا تھا اب ترا عکس فقط ...

مزید پڑھیے

مرے اندر کہیں پر کھو گئی ہے

مرے اندر کہیں پر کھو گئی ہے محبت خاک میں لتھڑی ہوئی ہے میں زخمی دل لیے کب تک پھروں گا تری خواہش تو کب کی مر چکی ہے مری آنکھوں میں ہیں آنسو ابھی تک کلی اک میز پر اب تک دھری ہے ترے غم کو سمیٹا جب تو دیکھا اداسی صحن میں بکھری پڑی ہے ترا سایہ مجھے لپٹا ہوا ہے تو پھر تو فاصلے پر کیوں ...

مزید پڑھیے

دم وصال یہ حسرت رہی رہی نہ رہی

دم وصال یہ حسرت رہی رہی نہ رہی جمال یار کی حیرت رہی رہی نہ رہی اسے یہ ناز تھا خود پر کہ زندگی ہے مری سو زندگی کی حقیقت رہی رہی نہ رہی کمال کر کے دکھایا ہے میری آنکھوں نے اب ان میں پہلی سی وحشت رہی رہی نہ رہی لگا ہوا ہے زمانہ اسی تجسس میں وہ میرے پہلو کی زینت رہی رہی نہ رہی کوئی ...

مزید پڑھیے

کیا بتائیں اس کے بن کیسے زندگی کر لی

کیا بتائیں اس کے بن کیسے زندگی کر لی دھڑکنیں تو زندہ ہیں دل نے خودکشی کر لی میں اسے سمجھنے کے مرحلوں میں الجھا تھا اس نے جانے چپکے سے کیسے دوستی کر لی دوستوں میں اندھا ہوں یہ خوشی بھی کم ہے کیا اس نے میری آنکھوں سے گھر میں روشنی کر لی نیند مانگتے پھرنے میں انا کا سودا تھا اس انا ...

مزید پڑھیے

اچھا ہوا کہ عشق میں برباد ہو گئے

اچھا ہوا کہ عشق میں برباد ہو گئے مجبوریوں کی قید سے آزاد ہو گئے کب تک فریب کھاتے رہیں قید میں رہیں یہ سوچ کر اسیر سے صیاد ہو گئے اس کیفیت کا نام ہے کیا سوچتے ہیں ہم اور دوستوں کی ضد ہے کہ فرہاد ہو گئے ملنے کا من نہیں تو بہانا نیا تراش اب تو مکالمے بھی ترے یاد ہو گئے بیزار بد ...

مزید پڑھیے

محبت کے تعاقب میں تھکن سے چور ہونے تک

محبت کے تعاقب میں تھکن سے چور ہونے تک اسے تم کھیل ہی سمجھے مرے مجبور ہونے تک وہ بے تابی مری ہر شام کے مستور ہونے تک تمہارا بام پر آنا اندھیرا نور ہونے تک تمہیں تو یاد ہی ہوگا ہمارے بیچ کا جھگڑا تمہارے وصل سے لے کر مرے مغرور ہونے تک خفا تم سے ذرا سی دیر کو اک روز ہو بیٹھا تمہاری ...

مزید پڑھیے
صفحہ 450 سے 6203