چاندنی
وقت آ گیا اب رات کا
پھر تھم گئی چلتی ہوا
خاموش ہے ساری فضا
چاروں طرف اک نور سا
برسا رہی ہے چاندنی
دیکھو وہ بادل آ گئے
اور چاند پر بھی چھا گئے
اس نور کے آنچل میں اب
اس قید اس بادل میں اب
گھبرا رہی ہے چاندنی
اے لو وہ بادل چھٹ گئے
اور چاند پر سے ہٹ گئے
ہر ہر در و دیوار پر
دریا پہ اور کہسار پر
پھر چھا رہی ہے چاندنی
اب تو صبح ہونے لگی
کچھ بڑھ چلی ہے روشنی
رخصت ہوئے تارے بھی سب
روتی ہوئی شبنم کو اب
بہلا رہی ہے چاندنی